اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 18 مارچ سے غزہ میں دوبارہ کارروائیاں شروع کرنے کے بعد اب تک فلسطینی علاقے کے تقریباً 30 فیصد حصے کو ’سیکیورٹی بفر زون‘ میں تبدیل کر دیا ہے اور ایک ہزار 200 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ کے بعد بھی اسرائیلی فوج بفر زون میں موجود رہے گی، جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔ اسرائیلی افواج نے جنوبی شہر رفح پر بھی قبضہ کر لیا ہے اور فلسطینیوں کو چھوٹے علاقوں میں محدود کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق 18 مارچ سے جاری حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ صرف گزشتہ دنوں میں شمالی غزہ میں 13 اور ایک فضائی حملے میں 10 افراد شہید ہوئے جن میں معروف مصنفہ اور فوٹوگرافر فاطمہ حسونا بھی شامل ہیں۔
طبی ادارے ایم ایس ایف نے کہا ہے کہ غزہ اب ایک "اجتماعی قبر" بن چکا ہے جہاں نہ صرف فلسطینی بلکہ ان کی مدد کرنے والے بھی خطرے میں ہیں۔
ادھر اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ جاری رکھے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی جاری، چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 44 فلسطینی شہید
فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے نتیجے میں مزید 44 فلسطینی شہید اور 145 زخمی غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں پہنچائے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں صیہونی فوج کی وحشیانہ نسل کشی مہم کے دوران گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 44 فلسطینی شہید ہو گئے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے نتیجے میں مزید 44 فلسطینی شہید اور 145 زخمی غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں پہنچائے گئے۔وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ 18 مارچ 2025ء سے اب تک 1,827 فلسطینی شہید اور 4,828 زخمی ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت نے بتایا کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والوں کی تعداد 51,201 ہو چکی ہے جب کہ 116,869 زخمی ہو چکے ہیں۔