ماہ جبین نامی خاتون کے ذریعے سادہ لوح افراد کو پھنسایا ، متاثرین کی فریاد ،انتطامیہ خاموش تماشائی
عبداللہ اور حارث کا سرکاری اداروں میں رسوخ ، گورنر سندھ سے تعلقات کے دعوے ، متاثرین بے بس

ڈیجیٹل طریقے سے رقم دگنی کرنے کا لالچ دے کر سادہ لوح افراد سے کروڑوں روپے ٹھگنے والا نو سرباز گروپ شہر میں آزاد ہے ، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور پولیس کی دانستہ چشم پوشی برقرار ہے ۔ اس ضمن میں نوسرباز گروہ کا شکار ہونے والے متاثرین نے بتایا کہ عبداللہ نامی شخص نے آن لائن کمائی کا منصوبہ اپنی ساتھی ماہ جبین فاطمہ عرف ماہا کے ذریعے متعارف کروایا ، جنہیں ابتدائی طور پر کم رقم پر آن لائن کمائی دی جاتی ساتھ ہی نئے ممبر بنانے پر زور دیا جاتا ، ہر فرد سے اس کی حیثیت کے مطابق رقم وصول کی جاتی ، ساتھ ہی ابتدائی طور پر منافع بھی دیا جاتا اس طر ح اب تک کروڑوں روپے مختلف افراد سے ہتھیائے گئے ہیں ، اس جعلساز گروہ میں حارث نامی شخص بھی شامل ہے ، جس سے متعلق ایف آئی اے کو بھی آگاہ کیا گیا مگر متعلقہ ادارے نے اختیار نہ ہونے کا جواز بنایا جبکہ علاقہ پولیس نے بھی تاحال چپ سادھ رکھی تاہم نوسرباز گروہ کے سرغنہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ سے میرے تعلقات ہیں ، یہی وجہ ہے کہ میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل رینجرز اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ نوسربازوں کو گرفتار کرکے رقم دلوائی جائے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی اسکالرشپ لےکر فرار

پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں روپے کی اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی سروس جوائن کیے بغیر مفرور ہو گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے رقوم کی وصولی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق، مفرور اساتذہ کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کروانے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو بھی خط ارسال کیا جائے گا۔

یونیورسٹی کے مطابق، مجموعی طور پر 56 اساتذہ کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کے لیے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ فراہم کی گئی تھی، جن میں سے 12 اساتذہ اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد واپس آ کر ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ معاہدے کے مطابق ان اساتذہ کو پی ایچ ڈی کے بعد کم از کم پانچ سال یونیورسٹی میں سروس دینی تھی، بصورت دیگر اسکالرشپ کی تمام رقم واپس کرنا تھی۔

یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق مفرور اساتذہ میں شامل افراد اور واجب الادا رقوم درج ذیل ہیں۔

فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر): 70 لاکھ

سید محسن علی (جی آئی ایس سینٹر): 1 کروڑ 40 لاکھ

کرن عائشہ (انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ

رابعہ عباد (شعبہ ایم ایم جی): 90 لاکھ

خواجہ خرم خورشید (آئی کیو ٹی ایم): 84 لاکھ

شمائلہ اسحاق (ہیلی کالج آف کامرس): 1 کروڑ 61 لاکھ

عثمان رحیم (سنٹر فار کول ٹیکنالوجی): 72 لاکھ

سلمان عزیز (کالج آف انجینئرنگ): 90 لاکھ

محمد نواز (جی آئی ایس): 72 لاکھ

جویریہ اقبال (پی یو سی آئی ٹی): 60 لاکھ

سیماب آرا (ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ

سامعہ محمود: 1 کروڑ 16 لاکھ

پنجاب یونیورسٹی نے ان تمام نادہندہ اساتذہ کو سروس سے برطرف بھی کر دیا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں فائرنگ کے 8 واقعات، دو بچوں سمیت 9 افراد زخمی
  • غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے 8 واقعات، دو بچوں سمیت 9 افراد زخمی
  • نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
  • بلاول بھٹو کا سندھ پیپلز ہاؤسنگ کے تحت بننے والے سیلاب متاثرہ افراد کے گھروں کا دورہ
  • کاروبار پر حملہ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا،طلال چوہدری
  • مالی فراڈ کیس، نادیہ حسین کے شوہر سے رقم وصول کرنے والے مزید افراد طلب
  • پنجاب یونیورسٹی : 12 اساتذہ کروڑوں کی اسکالرشپ لےکر فرار
  • پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی سکالرشپس لے کر فرار ہو گئے 
  • پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی اسکالرشپ لےکر فرار