Daily Mumtaz:
2025-04-22@02:01:11 GMT

حارث رؤف کی سب سے قیمتی ٹرافی کونسی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

حارث رؤف کی سب سے قیمتی ٹرافی کونسی ہے؟

حارث رؤف نے اپنی سب سے قیمتی ٹرافی کے ساتھ دل موہ لینے والی تصویر شیئر کر دی۔

اولاد کی خوشی والدین کے لیے دنیا کی سب سے بڑی نعمت و ایوارڈ ہوتی ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے تیز رفتار بالر حارث رؤف نے بھی اپنی یہی خوشی مداحوں کے ساتھ بانٹی ہے، جب انہوں نے انسٹاگرام پر اپنے نومولود بیٹے کو تھامے ہوئے ایک خوبصورت تصویر شیئر کی ہے۔

اپنی پوسٹ کے کیپشن میں حارث رؤف نے محبت بھرا جملہ لکھا ہے کہ اپنی سب سے قیمتی ٹرافی لے کر جا رہا ہوں۔

مداحوں نے اس تصویر پر بھرپور محبت کا اظہار کیا ہے اور اس پر کیے گئے تقریباً ہر تبصرے پر ماشاء اللّٰہ کہا گیا ہے۔

یاد رہے کہ بیٹے کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حارث رؤف نے ایک خوبصورت عربی نظم کا حوالہ دیا تھا، جسے انہوں نے ذاتی انداز میں ڈھالتے ہوئے لکھا کہ مجھے اپنے مضبوط دل یا پُرامن طبیعت جیسا بچہ عطاء کرو، اسے اپنی حسین آنکھوں اور خوبصورت مسکراہٹ کا وارث بننے دو، تاکہ ہمارے جانے کے بعد بھی دنیا میں وہ تمام وجوہات باقی رہیں جن کی وجہ سے میں تمہیں چاہتا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ خوش خبری بھی سنائی کہ ان کے پہلے بیٹے محمد مصطفیٰ حارث کی پیدائش ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ حارث رؤف نے جولائی 2023ء میں اپنی دوست مزنا مسعود کے ساتھ نکاح کیا تھا، ان دونوں کی جوڑی پاکستانی عوام میں بے حد مقبول ہوئی اور شادی کے بعد مزنا کا اپنے شوہر کو میدان میں آ کر سپورٹ کرنا سوشل میڈیا پر خوب زیرِ بحث رہا۔

ان دنوں حارث رؤف پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔

اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔

پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا اور پس پردہ کوئی ڈیل ایسی ثابت نہیں ہو سکتی کہ جس سے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔

پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لیے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کی بجائے سیاسی بقاء کی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ الیکشن ملے۔ پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ ’’ہائبرڈ سسٹم’’ (ایک اصطلاح جو اکثر اسٹیبلشمنٹ کے زیر تسلط سیاسی فریم ورک کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے) جاری رہے گا۔

یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں جس کیلئے پارٹی عوامی تحریکیں، عدالتی دبائو یا بین الاقوامی برادری سے اپیلوں کا راستہ اختیار کر چکی ہے۔ پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے، جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط ​​طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم، پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ اس عوامی حمایت سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ تسلیم کی گیا ہے کہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔ پارٹی کی صفوں میں ایک پریشان کن سوال جنم لے رہا ہے کہ اگر کوئی سمجھوتہ ہوا بھی تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔

پی ٹی آئی کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے یا حکمت عملی تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا۔

اس کے برعکس، پارٹی سوشل میڈیا کا بیانیہ سخت تنقید پر مبنی ہے جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔ آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے: اپنے قیدی رہنمائوں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا، اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کی بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • جان سینا ریکارڈ 17 ویں بار ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن بن گئے
  • سائرہ یوسف نے بیٹی نورے کے ساتھ منائی سالگرہ : خوشیوں بھری تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
  • واشنگٹن کے ساتھ تجارتی سودے ہمارے کھاتے میں نہ کیے جائیں … چین کا انتباہ
  • ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ساتھ چلنے پر اتفاق
  • چمپئن ٹرافی میں انجری:اسلام آباد یونائیٹڈ کے آسٹریلوی آل را ئو نڈر پی ایس ایل 10 سے باہر
  • عمر شہزاد اور شانزے لودھی کی رخصتی کی ویڈیو منظر عام پر
  • انوشے اشرف کے ولیمے کی تصاویر اور ویڈیوز چھا گئیں
  • ٹیرف کے طوفان میں صارفین کی یہ شاندار ایکسپو  زیادہ قیمتی ہے
  • 4 بچوں کی ماں اپنی بیٹی کے سسر کے ساتھ بھاگ گئی
  • تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی