پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دو طرفہ فارن آفس مشاورت 15 سال بعد بحال
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان دو طرفہ فارن آفس مشاورت کا سلسلہ 15 سال بعد بحال ہو گیا۔بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق پاکستان اور بنگلادیش کی دفتر خارجہ کا مشاورتی اجلاس آج ڈھاکا میں ہوگا، مشاورتی اجلاس میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹری وفود کی قیادت کریں گے۔بنگلا دیشی میڈیا کا بتانا ہے کہ پاکستان کی خارجہ سیکرٹری آمنہ بلوچ ایف او سی میں شرکت کے لیے گزشتہ روز ڈھاکا پہنچی تھیں، اجلاس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی صورتحال اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو متوقع ہے۔پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا اپریل کے آخری ہفتے میں بنگلادیش کا دورہ متوقع ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
چین: کان کو پانچ ماہ تک پیر سے جوڑ کر دوبارہ اصلی جگہ پر بحال کر دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے مشرقی صوبے شانڈونگ میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی اور دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بن گیا، جب ایک فیکٹری میں کام کرنے والی خاتون ایک ایسے حادثے کا شکار ہوئیں جس نے طبی دنیا کو بھی حیرت میں مبتلا کر دیا۔ یہ واقعہ نہ صرف اسٹرینج اینڈ انٹرسٹنگ خبروں کی فہرست میں شامل ہو گیا بلکہ انسانی جسم اور جدید طب کی حیران کن صلاحیتوں کی ایک زندہ مثال بھی بن گیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق رواں سال کے آغاز میں کام کے دوران اچانک ایک خوفناک حادثہ پیش آیا، جب فیکٹری کی ہیوی مشینری میں خاتون کے بال پھنس گئے، چند لمحوں میں صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ خاتون نے اپنا بایاں کان، سر کا ایک حصہ اور جلد کا کچھ حصہ کھو دیا۔ اگرچہ یہ حادثہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا، تاہم خوش قسمتی سے خاتون کی جان بچ گئی، مگر ان کے سامنے زندگی کا سب سے کڑا امتحان کھڑا ہو گیا۔
حادثے کے فوراً بعد طبی ماہرین نے ایک غیر معمولی اور نایاب سرجیکل حکمتِ عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر متاثرہ کان کو فوری طور پر اس کی اصل جگہ پر واپس جوڑ دیا جاتا تو خون کی نالیوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا، جو پورے علاج کو ناکام بنا سکتا تھا۔ اسی خطرے کے پیش نظر ڈاکٹرز نے ایک حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے خاتون کے کٹے ہوئے کان کو عارضی طور پر اس کے اپنے پیر سے جوڑنے کا منصوبہ بنایا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی پیر کی جلد نسبتاً پتلی ہوتی ہے اور وہاں موجود خون کی نالیوں کی ساخت اور فاصلہ کان کی نالیوں سے خاصی مشابہت رکھتا ہے، جس کے باعث یہ طریقہ ٹرانسپلانٹیشن کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ڈاکٹروں نے کان کو زندہ رکھنے اور دوبارہ جوڑنے کے لیے پیر کو عارضی میزبان کے طور پر منتخب کیا۔
اس نازک مرحلے کے بعد چینی سرجنز کی ایک بڑی ٹیم نے دس گھنٹے طویل اور انتہائی پیچیدہ آپریشن کے ذریعے خاتون کے متاثرہ کان کو اس کے پیر سے کامیابی کے ساتھ منسلک کر دیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق سرجری کے بعد ابتدائی دن خاصے تشویشناک رہے، کیونکہ خون کے بہاؤ کا درست ہونا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ تاہم چند دنوں کے بعد جیسے ہی کان کی جلد کی رنگت معمول پر آنا شروع ہوئی تو طبی ٹیم کو امید کی کرن نظر آئی اور بالآخر ٹرانسپلانٹیشن کو کامیاب قرار دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس طویل علاج کے دوران خاتون کو پانچ ماہ تک غیر معمولی طرزِ زندگی اختیار کرنا پڑا۔ اس عرصے میں ان کا بایاں کان بدستور پیر سے منسلک رہا، جس کے باعث انہیں باہر نکلتے وقت ڈھیلے جوتے پہننے پڑتے تھے۔ ڈاکٹرز کے مشورے پر خاتون نے خون کی روانی بہتر رکھنے کے لیے تیز قدموں سے واک بھی جاری رکھی تاکہ کان کی صحت متاثر نہ ہو۔
بالآخر اکتوبر میں، طویل انتظار اور مسلسل طبی نگرانی کے بعد سرجنز اس قابل ہوئے کہ خاتون کے کان کو اس کی اصل جگہ پر واپس منتقل کر سکیں۔ اگرچہ یہ مرحلہ بھی بے حد مشکل اور حساس ثابت ہوا، تاہم ماہرین نے کامیابی کے ساتھ خاتون کا بایاں کان اس کی قدرتی جگہ پر دوبارہ جوڑ دیا۔
یہ حیران کن واقعہ نہ صرف جدید سرجری کی کامیابی کی داستان ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ انسانی جسم، صبر اور طبّی سائنس مل کر ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ چین کا یہ واقعہ آج بھی سوشل میڈیا اور طبی حلقوں میں حیرت، تجسس اور داد کا موضوع بنا ہوا ہے۔