اسلام آباد:

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غلط معلومات کا پھیلاؤ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

تیسری اقوام متحدہ امن مشن 2 روزہ وزارتی کانفرنس  وفاقی دارالحکومت میں پاکستان اور جمہوریہ کوریا کی شراکت داری سے منعقد ہوئی، جس میں پاکستان اور مختلف ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام ، حکومتی عہدیداران اور اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

کانفرنس میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز اور انڈر سیکرٹری جنرل برائے آپریشنل سپورٹ بھی شریک ہوئے۔  علاوہ ازیں اجلاس میں 157 ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی برائے امن کے ارکان نے بھی شرکت کی ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عالمی امن کے لیے وزارتی تیاری کانفرنس کا انعقاد نہایت اہم ہے۔ پائیدار عالمی امن کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان امن کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عالمی امن کے لیے مجموعی طورپر 2 لاکھ 35 ہزار پاکستانیوں نے کردار ادا کیا ہے۔ 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی امن کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔عالمی امن واستحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پرعملدرآمد کروائے۔  مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رہے گی۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ  اقوام متحدہ کے امن دستوں کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ غلط معلومات کا پھیلاؤ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔   پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد کے لیے پُرعزم ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عالمی امن کے لیے اقوام متحدہ متحدہ کے

پڑھیں:

امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط

یمنی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک کو ایک خط بھیج کر امریکی جرائم پر بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس ملک نے یمن پر ایک ہزار کے قریب وحشیانہ حملے کیے ہیں اور اس کا ہدف صیہونیوں اور ان کے جرائم کی حمایت کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایسے وقت جب امریکہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف صیہونی رژیم کے جرائم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے یمن میں عام شہریوں اور شہری مراکز پر وحشیانہ جارحیت انجام دینے میں مصروف ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس ملک کے سیکڑوں شہریوں کا قتل عام کر چکا ہے، یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے گذشتہ رات بین الاقوامی تنظیموں اور مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں یمن کے خلاف وحشیانہ امریکی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے اور ان سے اس جارحیت کو ختم کرنے کے لیے واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ خط انسانی حقوق کونسل کے صدر، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور اس کونسل کے اراکین، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھیجا گیا ہے۔ ان خطوط میں یمنی وزیر خارجہ نے یمن کے عوام اور خودمختاری کے خلاف تمام امریکی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد بین الاقوامی کمیٹی کے قیام پر زور دیا اور تاکید کی: "امریکہ نے اب تک یمن کے خلاف تقریباً ایک ہزار فضائی حملے کیے ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔"
 
یمن کے وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط میں مزید لکھا: "امریکہ نے یمن میں درجنوں شہری بنیادی ڈھانچوں بشمول بندرگاہیں، ہوائی اڈے، فارمز، صحت کی سہولیات، پانی کے ذخائر اور تاریخی مقامات کو بھی فضائی جارحیت نشانہ بنایا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال راس عیسی کی بندرگاہ کو نشانہ بنانا تھا جس کے نتیجے میں 80 شہری شہید اور 150 زخمی ہوئے۔" اس یمنی عہدیدار نے مزید لکھا: "اس کے علاوہ، امریکہ جان بوجھ کر امدادی کارکنوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن میں دارالحکومت صنعا کے شعوب محلے میں واقع فروہ فروٹ مارکیٹ بھی شامل ہے جو اتوار کی رات مجرمانہ امریکی جارحیت کا نشانہ بنا اور اس کے نتیجے میں 12 شہری شہید اور 30 ​​دیگر زخمی ہو گئے۔" انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "یمن کے خلاف امریکی وحشیانہ جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی امریکیوں کو خونریزی جاری رکھنے اور یمنی قوم کے وسائل اور سہولیات کو تباہ کرنے میں مزید گستاخ بنا رہی ہے۔ یمن کے خلاف امریکی جارحیت کا مقصد بحیرہ احمر میں کشتی رانی کی حفاظت نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد غاصب صیہونی رژیم اور معصوم شہریوں کے خلاف اس کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کرنا ہے۔" یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط کے آخری حصے میں لکھا: "یمن کے خلاف امریکہ کی وحشیانہ جارحیت صیہونی رژیم کے خلاف یمن کے محاصرے کو توڑنے اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے مجرمانہ اہداف کے حصول اور ان کے منصفانہ مقصد کو تباہ کرنے میں اس رژیم کی حمایت کی کوششوں کا حصہ ہے اور یمنی عوام کو غزہ میں فلسطین قوم کی حمایت پر مبنی دینی اور اخلاقی موقف سے ہٹانے کی مذبوحانہ کوشش ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
  • عالمی سطح پر سائبر فراڈ کے خلاف اقوام متحدہ کی تنبیہ
  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • وزیراعظم سے یو اے ای کے وزیر خارجہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا عزم
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • اقوام متحدہ کے امن مشنز کیلئے پاکستان کے بھرپور تعاون پرمحسن نقوی کا شکریہ ادا کرتا ہوں؛ جین پیر لاکروا
  • متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
  • اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز تعاون پر پاکستان کے مشکور
  • متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا دورہ کرینگے
  •  محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز کی ملاقات