گبون کا فٹبالر 11 ویں منرل سے گر کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
گبون(نیوز ڈیسک)افریقی ملک گبون کا نوجوان فٹبالر چین میں 11 ویں منزل سے گر کر جان کی بازی ہار گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہارون سالم بوپینزا کی عمر 28 سال تھی، انہوں نے اپنی قومی ٹیم گبون کے لیے 35 میچز کھیلے تھے جس کے دوران انہوں نے 8 گول کیے تھے۔
ہارون سالم بوپینزا نے 23-2022ء کے سیزن کے دوران 2 عرب کلبوں، قطر کے العربی اور سعودی عرب کے الشباب کے لیے بھی فٹبال مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی حکام نے افسوس ناک واقعے کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چینی پولیس کے مطابق ہارون سالم بوپینزا ان دنوں چینی سپر لیگ کے لیے چین میں موجود تھے، وہ بدھ کو ہانگزو شہر میں رہائشی عمارت سے گر کر جاں بحق ہوئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 28 سالہ اسٹرائیکر کرائے کے اپارٹمنٹ کی بالکونی سے گرے جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی۔
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑا ریلیف، اہم خبر آ گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
چینی روبوٹس انسانوں سے ہاف میراتھن ریس ہار گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) روبوٹ تیانگونگ الٹرا نے بیجنگ میں 'ای ٹاؤن ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن' دو گھنٹے چالیس منٹ میں مکمل کر لی۔ مگر اس کے مقابلے میں ایک انسانی ریسر نے صرف ایک گھنٹہ گیارہ منٹ اور سات سیکنڈز کے سب سے کم وقت میں یہ ریس جیت لی۔
دنیا کی پہلی انسانی اور ہیومنائیڈ روبوٹہاف میراتھن اکیس کلومیٹر یا تقریباً تیرہ میل کی دوڑ تھی جس میں دس ہزار انسانوں کے ساتھ ساتھ اکیس بائی پیڈل روبوٹس بھی حصہ لے رہے تھے۔
انسان اور ہیومنائیڈ روبوٹس کی دوڑچینی مینوفیکچررز کے روبوٹ، جیسے DroidVP اور Noetix Robotics، مختلف اشکال اور سائز میں موجود تھے۔ ان میں سے کچھ 120 سینٹی میٹر (3.9 فٹ) سے چھوٹے اور باقی 1.8 میٹر تک لمبے تھے۔
(جاری ہے)
ایک کمپنی نے اپنا ایسا روبوٹ پیش کیا جو تقریباً انسان لگتا ہے اور اس میں آنکھ مارنے اور مسکرانے کی صلاحیت بھی ہے۔ اب اس خصوصی فیچر سے روبوٹ کو ریس میں تیزی سے دوڑنے میں کس طرح مدد ملے گی، یہ نہیں بتایا گیا۔
ریس کے دوران انسانی ریسرز کے لیے راستے میں پانی اور اسنیکس موجود تھے، جب کہ روبوٹس کو بیٹریوں اور تکنیکی آلات سے ریفریش کیا گیا۔ امدادی اسٹیشنوں پر موجود روبوٹ آپریٹ کرنے والے انجینئرز ان کی فوری مرمت کرتے دکھائی دیے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ ریس ایک تکنیکی مظاہرہ تھا اور کسی بھی روبوٹ کے جیتنے کی کوئی توقع نہیں تھی۔
چین ٹیکنالوجی کے فروغ میں پیش پیشیہ ہاف میراتھن بیجنگ حکومت کی طرف سےAI اور روبوٹس کے فروغ کے منصوبے کا ایک حصہ تھی۔ چین مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری بڑھا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے خلاف اپنی تکنیکی طاقت کو بڑھانے کی کوشش میں ہے۔
اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے پروفیسر ایلن فرن نے روئٹرز کو بتایا کہ چینی کمپنیوں نے چلنے پھرنے، دوڑنے، رقص کرنے اور ہلنے جلنے سے جڑے دیگر کاموں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
ان کے بقول، "عام طور پر، یہ دلچسپ مظاہرے ہوتے ہیں لیکن یہ کسی بھی مفید کام یا بنیادی ذہانت کے بارے میں زیادہ مظاہرہ نہیں کرتے۔"چین امید کر رہا ہے کہ روبوٹکس جیسی اہم صنعتوں میں سرمایہ کاری سے اقتصادی ترقی کو زور دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ کچھ تجزیہ کار تاہم اس بارے میں تحفظات ظاہر کرتے ہیں کہ روبوٹس کا میراتھن میں حصہ لینا کیا واقعی چین کی صنعتی صلاحیت کا ایک قابل اعتماد اشارہ ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ