امریکا کیجانب ایرانی تیل درآمد کرنیوالی کمپنیوں اور آئل ٹینکرز پر پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی نئی پابندیوں میں چین میں کام کرنیوالی آزاد چھوٹی آئل ریفائنریز شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق چین میں کام کرنیوالی آئل ریفائنریز 1 ارب ڈالر سے زائد کے ایرانی خام تیل کی خریداری میں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے کچھ شپنگ کمپنیوں اور آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگائی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی نئی پابندیوں میں چین میں کام کرنے والی آزاد چھوٹی آئل ریفائنریز شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق چین میں کام کرنے والی آئل ریفائنریز 1 ارب ڈالر سے زائد کے ایرانی خام تیل کی خریداری میں شامل ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق چین ایران پر امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا۔ چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ چین اور ایران کے درمیان تجارت زیادہ تر ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں ہوتی ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق چین اور ایران دو طرفہ تجارت درمیانی افراد کے نیٹ ورک کے ذریعے کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خزانہ ا ئل ریفائنریز کے مطابق چین چین میں کام شامل ہیں
پڑھیں:
ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا
روم: ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کا دوسرا دور آج اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی مذاکرات کے دوسرے دور میں شرکت کیلئے روم پہنچ گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ مذاکرات عمان کی ثالثی میں ہورہے ہیں۔
اس سے قبل دونوں وفود کے درمیان گزشتہ ہفتے عمان میں ملاقات ہوئی تھی جسے فریقین نے "تعمیری" قرار دیا تھا۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب حالیہ ہفتوں میں کشیدگی اور سخت بیانات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ واشنگٹن نے مذاکرات کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں جن میں ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔
دوسری جانب ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر امریکی حکومت نے غیر حقیقی مطالبات رکھے تو مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ تہران ان مذاکرات میں کھلے ذہن کے ساتھ شرکت کر رہا ہے۔
اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ نیک نیتی اور ذمہ داری کے جذبے کے ساتھ سفارت کاری کو مسائل کے حل کا مہذب طریقہ سمجھتے ہوئے اپنایا ہے اور ایرانی قوم کے اعلیٰ مفادات کا مکمل احترام کیا ہے۔"