گوگو باکس گاڑی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں الیکٹرک وہیکل (EV) مارکیٹ تیزی سے گرم ہو رہی ہے۔ چین سے متعارف ہونے والی “DongFeng کو چاولہ گروپ نے پاکستانی مارکیٹ میں لایا، جو کہ اس گاڑی کے آفیشل ڈسٹری بیوٹر بھی ہیں۔ لیکن اب دوسری جانب GuGo موٹرز نے اپنی “GuGo کے ساتھ مارکیٹ میں دھماکے دار انٹری دے دی ہے اور صرف دو ماہ بعد ہی اپنی تمام ویریئنٹس کی قیمتوں میں زبردست کمی کا اعلان کر دیا ہے۔
GuGo موٹرز نے اپنے تین ای وی ویریئنٹس E1، E2، اور E3 کی قیمتوں میں 10 لاکھ 50 ہزار روپے تک کمی کر دی ہے۔ اس اقدام نے GuGo Box کو نہ صرف زیادہ پرکشش بنا دیا ہے بلکہ DongFeng Box کے مقابلے میں نمایاں طور پر سستا بھی کر دیا ہے۔
نئی قیمتیں
باکس ای ون ایکو (Box E1 Eco) کی نئی قیمت 56 لاکھ 50 ہزار مقرر کر دی گئی ہے جبکہ اس سے قبل یہ گاڑی 67 لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی تھی ۔
باکس ای 2 پلس (Box E2 Plus) کی قیمت میں بھی دس لاکھ پچاس ہزار روپے کمی کی گئی ہے جس کے بعد نئی قیمت 62 لاکھ 50 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ اس سے قبل یہ گاڑی 73 لاکھ میں فروخت ہو رہی تھی ۔
باکس ای 3 پریمیئم (Box E3 Premium) کی قیمت کمی کے بعد 66 لاکھ 50 ہزار روپے کر دی گئی ہے جبکہ اس سے قبل یہ گاڑی 77 لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی تھی ۔
کمپنی کے مطابق یہ نئی قیمتیں محدود اسٹاک کے لیے ہیں۔ بکنگ 5 لاکھ روپے کے جزوی ادائیگی پر جاری ہے اور گاڑیوں کی ڈیلیوری اپریل میں ہی متوقع ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لاکھ 50 ہزار ہزار روپے کی قیمت گئی ہے
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔