دروازے بند نہیں کیے، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیے گئے وکلا کے لیے پیغام میں کہا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔ ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا، جس میں میرے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کرنے کے عوض 2 سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں
عمران خان کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔
اپنے تئیں مذاکرات
علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کیے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔
مائنز اور منرلزبل کا معاملہ
مائنز اور منرلزبل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخوا کی سینیئر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا-
نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی
پیغام میں کہا گیا ہے کہ پچھلے 7 ماہ سے میرے رفقا اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلا سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی جبکہ میری ’دہشت‘ کا یہ عالم ہے کہ میری ملاقاتوں میں اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے باوجود متعین کردہ دنوں پر بھی رخنہ ڈالا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ میرے بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو بھی مجھ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ میں نے قانونی کمیٹی کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔
مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے
افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔ پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہری اور فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔
توئٹرپیغام میں کہا گیا ہے کہ اس پالیسی کے خلاف خیبر پختونخوا اسمبلی میں قرارداد پیش کریں جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے۔
وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہورہے ہیں۔ اس آگ کو ہوا دینے کی بجائے معاملہ فہمی سے بجھانے کی کوشش کریں۔
الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں
عمران خان سے منسوب پیغام میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التوا تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔
پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات
پیغام میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات کا عوامی فورمز اور میڈیا پر اظہار اپنے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ اختلافات کو پبلک کرنے کی بجائے اس امر کو یقینی بنائیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے پارٹی فورمز پر حل کر سکیں۔
پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے
عمران خان کے ٹوئٹر پیڈل سے جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جماعت ہے جو اپنے طور پر کسی بھی وقت ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلا سکتی ہے۔ کوئی بھی جماعت کمزور تب ہوتی ہے اگر عوام اس کے ساتھ نہ ہو۔ اس وقت پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ متفقہ نکات پر ہم باقی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا کر چلیں۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ میں اپنی سیاسی قیادت کو ہدایت کرتا ہوں کہ موجودہ و ممکنہ اتحادیوں سے رابطے کا عمل تیزی سے مکمل کر کے اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، احتجاج سمیت تمام آپشنز ٹیبل پہ موجود ہیں۔ حکمت عملی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحریک انصاف کیا جائے کے ساتھ کسی بھی کے لیے
پڑھیں:
چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : امریکی میڈیا گروپ سی بی ایس کی اطلاع کے مطابق متعدد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر غیر معمولی محصولات عائد کیے جانے کی وجہ سے سپلائی چین کا بحران پیدا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں ان معاملات سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے ورکنگ گروپ کی تشکیل پر تبادلہ خیال شروع کر دیا ہے۔
امریکی کنزیومر نیوز اینڈ بزنس چینل (سی این بی سی) کے مطابق 19 اپریل کو سی این بی سی کے تازہ ترین سروے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی ، افراط زر اور حکومتی اخراجات سے نمٹنے کے طریقہ کار پر وسیع پیمانے پر عدم اطمینان کے باعث معاشی امور پر ان کی شرح حمایت ان کے صدارتی کیریئر میں ایک نئی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
سروے میں 49 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ آنے والے سال میں امریکی معیشت خراب ہو جائے گی۔ اقتصادی معاملات پر ٹرمپ کی حمایت 43 فیصد اور مخالفت 55 فیصدہے۔