پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا ہے، حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں جون تک کی توسیع کردی ہے، جبکہ حکومت رواں مالی سال کے دوران کسی دوسرے ادارے کی نجکاری بھی نہیں کرسکے گی اور یوں نجکاری کے ذریعے 30 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف پورا کرنے سے محروم رہے گی.
بزنس سمٹ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہہ ماہی میں متوقع ہے.
مزید پڑھیں: عمران خان نے پی آئی اے تباہ کرنے میں کسر نہیں چھوڑی، لاجواب سروس قصہ پارینہ بن گئی، خواجہ آصف
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مارچ میں شروع کرنے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی تھی، لیکن حکومت یہ ہدف حاصل نہیں کرسکی ہے، اب اظہار دلچسپی کا اشتہار رواں ماہ کے اختتام تک جاری کردیا جائے گا، جس کے بعد کا عمل مکمل ہونے میں تین سے پانچ ماہ کا عرصہ درکار ہوگا.
ادھر پی آئی اے کے منافع میں ہونے کے متعلق غیرمصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی دستاویزات پبلک نہیں کی گئی ہیں، کہ جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ یہ منافع آپریشنل منافع ہے یا پھر حسابی منافع ہے،یادر ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں پی آئی اے کی نیلامی کی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی تھی، جب دو بولی دہندگان معاملات طے نہ پانے پر پیچھے ہٹ گئے تھے، جبکہ ایک بولی دہندہ کی دی گئی بولی کو حکومت نے مسترد کردیا تھا.
مزید پڑھیں: سگریٹ پینے سے کیوں روکا؟ پی آئی اے کی پیرس پرواز میں مسافر کا ایئرہوسٹس پر حملہ
یاد رہے کہ نجکاری کے عمل کی منظوری شہباز حکومت نے گزشتہ سال اگست میں دی تھی، جس میں 24 حکومتی اداروں کی نجکاری کی جانی تھی، لیکن حکومت رواں مالی سال کے دوران کسی ایک ادارے کی نجکاری بھی نہیں کرسکے گی.
ایک سوال کے جواب میں محمد علی نے کہا کہ جولائی تک فرسٹ وومین بینک کی نجکاری کی جاسکتی ہے، یو اے ای نے بینک کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اور کابینہ بینک کی مکمل کمرشل مینڈیٹ کے ساتھ نجکاری کی منظوری دے چکی ہے.
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر نجکاری نے نجکاری میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز نجکاری کیلیے پرعزم ہیں، تاہم کچھ پالیسیاں، عدالتی عمل اور بیوروکریسی کی مستقل مزاجی میں کمی اہم رکاوٹیں ہیں، جن کو دور کیا جارہا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ نجکاری کے نتیجے میں زیادہ مسابقت، زیادہ پیداوار، کم مہنگائی اور معاشی ترقی ہوگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے کی نجکاری نجکاری کی حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کیخلاف ڈاکٹرز کی ہڑتال، او پی ڈیز بند، پولیو ورکرز کا بھی احتجاج
راولپنڈی کے تینوں اسپتالوں میں پیر کو دوسرے روز بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے، سرکاری اسپتالوں کی نج کاری کے خلاف ڈاکٹروں نے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
بے نظیر بھٹو جنرل اسپتال، ہولی فیملی اسپتال اور راولپنڈی ٹیچنگ اسپتال کی او پی ڈیز بند ہیں۔ او پی ڈی ہڑتال کی کال ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے دے رکھی ہے۔
صدر وائے ڈی اے بینظیر بھٹو جنرل اسپتال ڈاکٹر عارف عزیز کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کی نج کاری کسی صورت قبول نہیں، حکومت سرکاری اسپتالوں کی نج کاری کا فیصلہ واپس لے۔
صدر وائے ڈی اے ڈاکٹر عارف عزیز نے کہا کہ تینوں اسپتالوں کی ایمرجنسی اور ان ڈور سروسز برقرار ہیں، مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر ہڑتال کا دائرہ دیگر شعبوں تک وسیع ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، محکمہ صحت کے مراکز آؤٹ سورس کرنے کے اقدامات پر تحفظات سے پولیو و ڈینگی مہم بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ صونے میں پولیو مہم کے آغاز پر راولپنڈی میں پولیو ورکرز میدان میں نکل آئے۔
راولپنڈی کے مضافاتی علاقوں گوجر خان، چکری اور شہر کی یونین کونسل پھگواڑی میں پولیو ورکرز نے احتجاج کرتے ہوئے پولیو مہم کا بائیکاٹ کر دیا۔
محکمہ صحت کو نجی تحویل میں دینے کے فیصلے پر ورکرز سراپا احتجاج ہیں۔ ملازمتیں غیر یقینی کا شکار ہوگئیں جبکہ ورکرز کا روزگار خطرے میں پڑ گیا۔ پولیو ورکرز کو بروقت تنخواہیں اور مالی تحفظ نہ ملنے کا شکوہ بھی کیا جا رہا ہے۔
احتجاج کے باعث راولپنڈی میں پولیو اور ڈینگی مہم عارضی طور پر معطل ہوگئی۔