آپ کسی اور کے منہ کا نوالہ کسی اور کو نہیں دے سکتے
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ میں رات بہت مطمئن ہوا، وزیر خزانہ کہہ رہے تھے کہ عام آدمی تک ریلیف نہیں پہنچ رہا کیونکہ اس کا فائدہ مڈل مین اٹھا رہا ہے تو رات مجھے وہ مڈل مین مل گیا جو ریلیف نہیں پہنچانے دے رہا ہمارے تک وہ میرے پرائم منسٹر ہیں، اللہ کے فضل سے، پچھلے پندرواڑھے میں انھوں نے10 روپے نہ دے کہ ساڑھے 7 روپے کا ایک احسان کر دیا کہ میں نے 7 روپے 41 پیسے بجلی سستی کر دی چونکہ انھوں نے آئی ایم ایف سے اپروول لے لی تھی بجلی ویسے سستی کرتے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آپ کو پٹرول سے جو ریلیف مل رہا ہے وہ جو سستا ہوا ہے ، عام آدمی تک اس کا ریلیف پہنچنا چاہیے، اس کا فائدہ پورے پاکستان کو ہونا چاہیے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ وزیراعظم صاحب کو بھی بعد میں علم میں آیا کہ وہاں ریلیف دیدیا گیا ہے، بات یہ ہے کہ آپ بلوچستان کو چار روپے نہیں آٹھ روپے دیں کسی کو بھی اعتراض نہیں لیکن آپ کسی اور کے منہ کا نوالہ کسی اور کو نہیں دے سکتے، احساس محرومی کی بات ہے تو اس ملک کے اندر وہ کون سا علاقہ ہے جہاں احساس محرومی نہیں ہوگا؟، آپ نے کس بنیاد پر وہاں یہ پیسے دے دیے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ میرے خیال میں ایک بات تو طے ہو گئی کہ گورنمنٹ نے ریلیف نہیں دینا، عوام کو ریلیف نہیں دینا کیونکہ اس گورنمنٹ کو اس بات کا اچھی طرح سے اندازہ ہے ، ادراک ہے کہ یہ گورنمنٹ جو ہے وہ عوام کے ووٹوں سے نہیں آئی اور عوام کے سامنے یہ اکاؤنٹیبل نہیں ہے عوام کے سامنے یہ جواب دہ نہیں ہے، اس وقت اگر بلوچستان کو دیکھا جائے تو ان کے پاس اربوں روپے کا کیش سرپلس موجود ہے اور آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ جو پیسے بچ رہے ہیں اس سے ہم نہر بنائیں گے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ میں تو آج مخاطب کروں گا سابق وزیراعظم نواز شریف صاحب کو کہ میرا ان سے سوال ہے کہ وزیراعظم سے پوچھیں کہ جو چاروں صوبوں کا ریلیف تھا ایک صوبے کو کیوں دے رہے ہیں؟،یہ کوئی ریلیف دینے کا جواز نہیں تھا کہ 17ارب روپے کا ریلیف جو عوام کو جانا تھا آٹھ روپے 72 پیسے پٹرول پر تھا اور سات روپے ڈیزل پہ یہ ریلیف ہر آدمی کو انفرادی طور پر بھی ملنا تھا، آپ نے ایک صوبے کو شفٹ کر کے اپنے اوپر بھی تنقید لے لی، کیا فائدہ ہوا؟
تجزیہ کارمحمد الیاس نے کہا کہ گورنمنٹ کو چاہیے تھا کہ ریلیف پاس آن کرنا چاہیے تھا، انہیں لوگوں کی جیبوں سے پیسے نکالے جاتے ہیں زبردستی نکالتی ہے گورنمنٹ، گورنمنٹ ان سے اجازت بھی نہیں لیتی اور جو لیوی ہے وہ لگا دیتی ہے ایک دم پٹرول کی انٹرنیشنل قیمتیں بڑھ جائیں تو ان سے وصول کیا جاتا ہے، ان سے پوچھا نہیں جاتا کہ قیمت بڑھانے لگے ہیں، ان کی جیبوں سے زبردستی نکال لیتے ہیں،گورننس ٹھیک نہیں ہے،گڈ گورننس کی یہاں کمی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریلیف نہیں نے کہا کہ کسی اور
پڑھیں:
وقت پر منگنی کا سوٹ کیوں تیار نہیں کیا، شہری نے دکاندار پر مقدمہ کردیا
کراچی(نیوز ڈیسک)وقت پر منگنی کا سوٹ تیار نہ ہونے پر کراچی کے شہری نے کشیدہ کاری کے دکاندار کے خلاف کنزیومر پروٹیکشن کورٹ ساؤتھ میں مقدمہ دائر کردیا۔ عدالت نے دکان کے مالک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس نےچشتی کشیدہ کاری“ کو بلوچی ایمبرائیڈری کے لیے مختلف اوقات میں کپڑے دیے تھے، اور دکان دار نے 20 فروری تک سوٹ تیار کرکے دینے کی کمٹمنٹ کی تھی۔ تاہم، وقت گزرنے کے باوجود کپڑے تیار نہیں کیے گئے۔
درخواست کے مطابق شہری نے بارہا دکان کا وزٹ کیا مگر ہر بار ٹال مٹول سے کام لیا گیا۔ کپڑے وقت پر تیار نہ ہونے کے باعث اسے اپنے بھائی کی منگنی کے لیے بازار سے نیا سوٹ خریدنا پڑا، جس سے نہ صرف اضافی اخراجات ہوئے بلکہ ذہنی اذیت بھی برداشت کرنا پڑی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ دکاندار سے ادائیگی کی گئی اصل رقم واپس دلوائی جائے، ساتھ ہی 50 ہزار روپے کا جرمانہ تاخیر کی وجہ سے اور 50 ہزار روپے ذہنی اذیت کی مد میں بھی عائد کیا جائے۔
عدالت نے کشیدہ کاری کی دکان کے مالک کو طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔
مزیدپڑھیں:اسپورٹیج ایل کی قیمت میں 10 لاکھ روپے کمی ، حقیقت یا افواہ؟