Express News:
2025-04-22@01:35:20 GMT

عوام اور ریاست

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

بلوچستان میں حالات مخدوش ہیں۔ دھرنوں کی بناء پر بلوچستان سے ایک طرف کراچی اور دوسری طرف ایران جانے والی شاہراہیں بند ہیں۔ اسی طرح کوئٹہ آنے اور جانے والی ریل گاڑیوں کی آمدورفت باقاعدگی سے نہیں ہوسکی۔

کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بعض نامعلوم وجوہات کی بناء پر انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہمیشہ انسانی حقوق اور آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد روف عطاء، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطاء اﷲ لانگو اور سینئر وکلاء کے ایک وفد نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی۔

وفد نے بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف وزیر اعظم پاکستان کی توجہ مبذول کرائی۔ وفد نے وزیر اعظم کے سامنے تجویز پیش کی کہ وہ سینئر سیاسی رہنماؤں پر مشتمل بااختیار کمیٹی تشکیل دیں۔ یہ کمیٹی بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے گزشتہ دنوں بلوچستان کا دورہ کیا تھا۔ وفد نے بلوچستان کے سینئر رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین سے ملاقاتیں کیں اور بلوچستان میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور صوبے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے حقائق جمع کیے تھے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو اپنے دورے کے دوران مشاہدات سے آگاہ کیا۔ سپریم کورٹ کے صدرکا کہنا ہے کہ بلوچستان میں شہریوں کے بنیادی حقوق غصب ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے آئین کی بنیادی شق نمبر 9 ، 15اور 19 پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔ آئین کی ان شقوں کے تحت شہریوں کو تحفظ کے علاوہ شہریوں کو نقل و حمل کی آزادی اور آزادئ صحافت کا حق حاصل ہوتا ہے مگر ان کے دورہ کے دوران جو حقائق سامنے آئے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبہ میں آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کہیں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ بلوچستان میں سڑکوں کا بند ہونا ایک معمول کی بات بن گئی ہے۔

ملک کے ان سینئر وکلاء نے وزیر اعظم کو اختر مینگل سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقاتوں کی روداد سے بھی آگاہ کیا۔ ان وکلاء رہنماؤں کی یہ متفقہ رائے تھی کہ صرف بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی ان سنگین مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ ان رہنماؤں نے یہ تجویز پیش کی کہ بلوچستان کے سینئر سیاسی رہنماؤں مثلاً ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، مولانا عبدالسمیع، اسلام رئیسانی کے علاوہ سید خورشید شاہ، سردار چانڈیو، ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، ایمل ولی خان اور بیرسٹرگوہر پر مشتمل ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی قائم کی جائے اور یہ کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے اور اس کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

وفد نے وزیر اعظم سے یہ بھی سفارش کی کہ دانش اسکول بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں بھی قائم کیے جائیں اور بلوچستان کے طلبہ کو دیگر صوبوں میں تعلیم کے لیے اسکالر شپ جاری کرنے کا سلسلہ برقرار رکھا جائے۔ وزیر اعظم نے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں کہ ان سفارشات پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک اور دیگر رہنماؤں نے لاہور میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی اور میاں نواز شریف پر زور دیا کہ بلوچستان کے سنگین بحران کے حل کے لیے فوری طور پر اقدامات کریں۔

وفد نے میاں نواز شریف کو بتایا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے جس کی بناء پر عوام اور حکومت میں فاصلے گہرے ہو رہے ہیں۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور دھرنے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر مالک نے میاں نواز شریف سے کہا کہ گرفتار خواتین سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا ہونا چاہیے اور لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ نیشنل پارٹی کے وفد نے میاں نواز شریف کو یہ بھی بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں سے بلوچوں کو دور رکھا گیا ہے۔

گوادر کی بندرگاہ کے دروازے مقامی ماہی گیروں کے لیے بند ہیں۔ وفد نے بلوچ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی طرف میاں صاحب کی توجہ مبذول کرائی، خاص طور پر پنجاب اور اسلام آباد میں زیرِ تعلیم بلوچ طلبہ کے اسکالر شپ بند ہوئے ہیں، ان کی فوری بحالی کی ضرورت ہے۔ نیشنل پارٹی کی قیادت نے میاں صاحب سے استدعا کی کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

 بلوچستان کے خراب حالات کے عوامل کا جائزہ لیا جائے تو بہت سے تلخ حقائق آشکار ہوتے ہیں۔ بلوچستان کا تقریباً 800 میل طویل ساحل ہے اور اس ساحل کے اطراف آبادی ایک تاریخی پس منظر رکھتی ہے۔ یہ بلوچ ماہی گیر سیکڑوں برسوں سے ماہی گیری کے پیشے سے منسلک ہیں۔ یہ ماہی گیر صدیوں سے صرف مچھلیاں ہی نہیں پکڑتے تھے بلکہ پڑوسی ممالک سے تجارت بھی کرتے تھے۔

انگریز حکومت نے حریت پسندی کے جذبہ سے خوفزدہ ہو کر بلوچوں کو سمندرکی حفاظتی فوج میں شامل نہیں کیا تھا مگر بلوچوں کے ساتھ زیادتی یہ ہے کہ گزشتہ 77برسوں میں ان لوگوں کو بحیرہ عرب کے متعلق کسی حفاظتی ایجنسی میں شامل نہیں کیا گیا۔ 50ء کی دہائی میں ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں گیس دریافت ہوئی۔ سوئی سے گیس کی دریافت ہونے کے 20 برسوں کے دوران یہ گیس ایک طرف کراچی اور دوسری طرف پشاور تک پہنچا دی گئی مگر بلوچستان میں کوئٹہ وغیرہ میں بہت دیر کے بعد پہنچی۔ حد تو یہ ہے کہ واپڈا نے کبھی مکران ڈویژن کو مکمل بجلی کی فراہمی کے منصوبے کو اہمیت نہیں دی۔

یہی وجہ ہے کہ مکران ڈویژن میں ایران سے بجلی آتی ہے۔ جب ایرانی بلوچستان میں بجلی کی مانگ بڑھ جاتی ہے تو مکران ڈویژن میں بجلی لاپتہ ہوجاتی ہے۔ عمومی طور پر پورے مکران ڈویژن میں 24 گھنٹے بجلی دستیاب نہیں ہوتی۔ گزشتہ ہفتے ایران میں بجلی کی سپلائی معطل ہونے کی وجہ سے مکران ڈویژن کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی معطل رہی۔

 اسلام آباد میں گزشتہ دنوں Mineral Summitکا انعقاد ہوا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کانفرنس کا افتتاح کیا۔ کانفرنس سے فوج کے سپہ سالار نے خصوصی طور پر خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں 300 کے قریب غیر ملکی وفود شریک ہوئے۔ اس کانفرنس کے شرکاء کا زیادہ زور بلوچستان میں پائے جانے والے معدنی ذخائر کے بارے میں تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ بلوچستان میں سونے اور تانبہ کے بڑے بڑے ذخائر موجود ہیں۔

ایک امریکی ماہر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ریکوڈک میں سونے کے اتنے ذخائر ہیں کہ ان کو دنیا کے پانچ بڑے ذخائر میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس امریکی ماہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکوڈک سے سونے اور تانبہ کے نکالنے کا کام اس سال کے آخر میں شروع ہوجائے گا۔ اس سے پہلے سینڈک کے مقام پر تانبہ نکالنے کا کام شروع ہوچکا ہے مگر معدنیات سے حاصل ہونے والی 98 فیصد آمدنی بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہی۔ بلوچستان میں کرپشن اور نوجوانوں میں بے روزگاری عام ہے اور لاپتہ افراد کا معاملہ بھی حل ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے عوام اور ریاست کے درمیان فاصلے بہت گہرے ہوگئے ہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے بلوچستان کے حالات کا بغور جائزہ لیا ہے اور ان کی تجویز انتہائی مناسب ہے کہ وزیر اعظم کو چاہیے کہ سینئر سیاست دانوں پر مشتمل ایک بااختیار کمیشن قائم کیا جائے۔ اس کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ یہ کمیشن تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرے اور بلوچستان کے مسائل کا جامع حل تلاش کا جائے۔ میاں نواز شریف کو بھی اس موقع پرکوئی نہ کوئی کردار ادا کرنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے میاں نواز شریف بلوچستان میں مکران ڈویژن بلوچستان کے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی وفد نے بلوچ شہباز شریف بجلی کی شریف کو نے میاں کے صدر کے لیے

پڑھیں:

10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح

—فائل فوٹو

بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔

ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔

شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔

عمران خان کیخلاف شہباز شریف کا ہتکِ عزت کیس، تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم

لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔

انہوں نے کہا کہ  یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔

وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔

بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔

جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔

وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔

جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔

حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللّٰہ

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔

عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔

عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر، وزیر اعظم کا پوپ کے انتقال پر اظہار افسوس
  • وزیر اعظم شہباز شریف کل ترکیہ کے 2 روزہ دورے پر روانہ ہوں گے
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • صدر زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے
  • ایسٹر تجدید اور اُمید کی علامت ہے: وزیرَ اعظم شہباز شریف
  •  معیشت بہتر‘ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں سٹرکچرل ریفارمز کی جارہی ہیں:جام کمال
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح
  • پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگارماحول ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
  • دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے: شہباز شریف