Express News:
2025-04-22@01:44:19 GMT

اوورسیز پاکستانی، معیشت کا اہم ستون

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے محنت، لگن اور قربانیوں سے اپنا مقام بنایا ہے،آپ ہمارے سروں کے تاج اور ہمارے ایمبیسڈر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیزکے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

دوسری جانب عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی مالی کارکردگی میں بہتری، افراط زر میں کمی اور معاشی استحکام کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کے معاشی آؤٹ لک کو مستحکم قرار دے کر اس کی کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کردی ہے۔

 بلاشبہ سمندر پار پاکستانی قومی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کے حامل ہیں، وہ نہ صرف زرمبادلہ بھیج کر ملک کی مالی حالت کو مضبوط کرتے ہیں، بلکہ اپنے اپنے میزبان ممالک میں پاکستان کے سفیروں کی حیثیت سے بھی کام کرتے ہیں۔

اوورسیزکنونشن کے انعقاد سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو وزیر اعظم اور حکومتی حکام سے روابط کے فروغ کا ایک منفرد موقع فراہم کیا ہے، وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مراعاتی پیکیج کا اعلان بھی کیا، جس کے تحت میڈیکل کالجز میں پندرہ فی صد کوٹہ رکھا جائے گا۔

اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں، پنجاب اور بلوچستان میں بھی ایسی عدالتیں قائم کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں جب کہ حکومت نئے قانون کے تحت بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق مسائل سننے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں جن میں آن لائن وڈیو سے منسلک سہولیات موجود ہیں جو سمندر پار پاکستانیوں کے لیے جائیداد کے تنازعات کو حل کرنے کا زیادہ قابل رسائی اور موثر ذریعہ فراہم کرتی ہیں۔

عدالت کے تیز رفتار طریقہ کار سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں اعتماد بحال ہوگا، جس سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا اور وہ باضابطہ ذرایع سے سرمایہ کاری اور اپنی ترسیلات زر کے معاملے میں زیادہ پر اعتماد ہوں گے۔

 درحقیقت پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کا کردارکلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ خلیجی ممالک میں اس وقت 55 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، جو نہ صرف وہاں کی معیشت کا حصہ ہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی معاشی لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب کے بڑے تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں میں زیادہ تر پاکستانی کارکنان شامل ہیں، جو اپنی محنت اور صلاحیتوں سے وہاں کے انفرا اسٹرکچر میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں حالیہ برسوں میں کئی مثبت تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جن سے پاکستانیوں کے لیے مزید مواقعے پیدا ہو رہے ہیں۔

ان تبدیلیوں میں مزدوروں کے حقوق کا تحفظ، ویزا پالیسی میں نرمی اور ہنرمند افراد کے لیے نئے روزگار کے مواقعے شامل ہیں۔ اس وقت عالمی منڈی میں مقابلہ بڑھ رہا ہے اور اگر پاکستانی نوجوان جدید تقاضوں کے مطابق ہنرمند بنیں تو وہ نہ صرف اپنی زندگی بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ملک کے لیے بھی قیمتی سرمایہ ثابت ہوں گے۔ رواں سال ترسیلات زر میں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور حکومت کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے تعاون سے آیندہ سالوں میں ترسیلات زر کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔

اس سال پہلی بار پاکستان کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے 36ارب ڈالرکی براہ راست ترسیلات موصول ہوئی ہیں۔ پاکستان کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کی اہمیت کبھی کم نہیں ہو سکتی،کیونکہ یہ افراد نہ صرف اپنے وطن کے لیے ایک اقتصادی ستون ہیں، بلکہ یہ ملک کے لیے سفارتی تعلقات، ثقافت، اور عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر کے سفیر بھی ہیں۔ ان کا کردار کسی بھی معاشرتی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کا حصہ سمجھنا اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی طرف سنجیدگی سے قدم اٹھانا، پاکستان کے لیے ایک اہم ضرورت ہے، جو حکومتِ پاکستان نے اس کنونشن کے ذریعے ثابت کیا ہے۔

 اوورسیز پاکستانیوں کی سب سے بڑی مالی معاونت ان کی ترسیلات زر ہیں۔ یہ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کا ایک مضبوط ستون سمجھی جاتی ہیں۔ اعداد و شمارکے مطابق، اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر نے سالانہ بنیادوں پر اربوں ڈالر پاکستان کو فراہم کیے ہیں، جو کہ ملکی معاشی ترقی میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔

یہ رقم نہ صرف پاکستان کے مالیاتی ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد دیتی ہے بلکہ ملک میں ترقیاتی منصوبوں اور فلاحی اسکیموں کی تکمیل میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کی بدولت پاکستان میں بیروزگاری کے مسئلے کو جزوی طور پر کم کیا جا رہا ہے۔ جب پاکستانی شہری بیرون ملک کام کر کے پیسے بھیجتے ہیں، تو اس سے ان کے خاندان کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اور انھیں مالی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس کے علاوہ، اس رقم کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے جیسے کہ تعلیم، صحت، کاروباری سرگرمیاں اور مکان خریدنا، جو پاکستان کے داخلی مارکیٹ کو مزید مضبوط کرتا ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زرکا بڑا حصہ حکومت کے خزانے میں جمع ہوتا ہے۔ یہ رقم نہ صرف ملکی معیشت کی بہتری میں مدد کرتی ہے بلکہ حکومتی منصوبوں اور ترقیاتی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ ان ترسیلات زرکی بدولت پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے قومی معیشت کی استحکام میں اضافہ ہوتا ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر پاکستانی معیشت میں استحکام لاتی ہیں، خاص طور پر اقتصادی بحرانوں کے دوران جب ملک کو عالمی سطح پر مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، تو اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر ایک بڑی امداد کے طور پر سامنے آتی ہیں۔ ان ترسیلات کے ذریعے پاکستان اپنے بیرونی قرضوں کو کم کرنے اور مالی خسارے کو پورا کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر نہ صرف رسمی اداروں بلکہ غیر رسمی شعبوں میں بھی اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ رقم چھوٹے کاروباروں، زراعت اور دیگر مقامی صنعتوں کے لیے بھی ایک اہم معاونت فراہم کرتی ہے۔ اس سے مقامی معیشت میں سرمایہ کاری کا عمل تیز ہوتا ہے اور کاروباری سرگرمیاں بڑھتی ہیں۔موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاکہ ان کے مسائل حل ہوں اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے فوری حل کے لیے خصوصی عدالتیں اور ایئرپورٹس پر خصوصی ڈیسک قائم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، نیب اور ایف آئی اے کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت بھی طے کی گئی ہے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔

حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے کی شکایات کے ازالے کے لیے پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن قائم کیا ہے۔ اس کمیشن نے ایک سال کے دوران 13 ارب سے زائد مالیت کی جائیدادیں واگزارکرائی ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے فچ کی جانب سے پاکستان کی معاشی ریٹنگ میں بہتری کا خیر مقدم کیا ہے، اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ عالمی کریڈٹ ریٹنگ کمپنی فچ نے پاکستانی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کا ٹرپل سی پلس سے بی مائنس پر آنا خوش آیند ہے، پاکستانی معیشت کی ریٹنگ میں بہتری اقوام عالم کا پاکستانی معیشت میں اعتماد کا مظہر ہے۔

 یہاں پر بہت اہم سوال یہ ہے کہ ملکی معاشی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے وطنِ عزیز کے اداروں کو کیا تدابیر اختیارکرنا چاہئیں تو اس کا سیدھا سا جواب ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی معاشی ترقی کے لیے اداروں کا فعال، شفاف اور دور اندیش ہونا لازمی ہے۔ اداروں کی اصلاح اور ان کی کارکردگی میں بہتری کے بغیر پائیدار اقتصادی ترقی ممکن نہیں، اگر اداروں کو بدعنوانی سے پاک رکھنے کے لیے سخت احتسابی نظام وضع کیا جائے، مالی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کا اگرگہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو ایک حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ مضبوط ادارے ہی مضبوط معیشت کی بنیاد ہوتے ہیں۔

ریاست کی مضبوطی محض اس کے وسائل، جغرافیائی محلِ وقوع یا قدرتی ذخائر پر نہیں بلکہ اس کے اداروں کی شفافیت، فعالیت اور دور اندیشی پر ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ادارے اکثر کرپشن اور میرٹ سے انحراف کی نذر ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری معیشت مسلسل دباؤکا شکار رہتی ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ اداروں کو ملکی ترقی کا حقیقی محور بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اوورسیز پاکستانیوں کے نے اوورسیز پاکستانیوں پاکستانیوں کے لیے پاکستانی معیشت پاکستان کے پاکستان کی کے لیے بھی میں بہتری کی معاشی معیشت کی کے مسائل کی معیشت ہوتا ہے اور ان ہے اور کیا ہے

پڑھیں:

بلوچستان کی اقتصادی ترقی  ن لیگ کے وژن کا بنیادی ستون ہے،احسن اقبال

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، احسن اقبال نے ‘‘اْڑان پاکستان بلوچستان مشاورتی ورکشاپ’’ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کی معاشی ترقی کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ یہ ورکشاپ حکومت بلوچستان کے اشتراک سے منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب سرفراز بگٹی، اراکین اسمبلی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری منصوبہ بندی اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز شریک ہوئے۔ احسن اقبال نے حکومت بلوچستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘اْڑان پاکستان’’ پاکستان کو ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کے خواب کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ سفر اْن مشکل حالات کی یاد دلاتا ہے جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی ، ملک مایوسی، دہشت گردی، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور صنعتی جمود کا شکار تھا، اور بلوچستان بدامنی، غیر محفوظ شاہراہوں اور انتشار کا مرکز بنا ہوا تھا۔انہوں نے 2013 سے 2018 کے درمیان ہونے والی پیش رفت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2017-18 تک بلوچستان میں امن بحال ہو چکا تھا، شاہراہوں کا جال بچھ چکا تھا، اور ترقیاتی منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے خاص طور پر گوادر سے کوئٹہ کے درمیان 650 کلومیٹر طویل شاہراہ کی تعمیر کا ذکر کیا، جس نے 36 گھنٹوں کا سفر محض 8 گھنٹوں میں تبدیل کر دیا۔ اس شاہراہ نے نہ صرف روابط کو بہتر بنایا بلکہ روزگار اور تجارتی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا۔ انہوں نے ایف ڈبلیو او کے ان جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اس ترقیاتی عمل کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان
  • لاہور: ڈاکو اوورسیز پاکستانی خاتون پر تشدد کرنے کے بعد سونے کی چین چھین کر فرار
  •  اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعاتی پیکج شاندار ہے، چوہدری شجاعت  
  • ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
  • معاشی اثاثہ
  • آرمی چیف نے اوورسیز پاکستانیوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا؛ چودھری شجاعت حسین
  • سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • اوورسیز پاکستانی کنونشن کی کامیابی ریاست سے وابستگی کا مظہر ہے ، فیصل کریم کنڈی
  • بلوچستان کی اقتصادی ترقی  ن لیگ کے وژن کا بنیادی ستون ہے،احسن اقبال