اسلام آباد پولیس کا سب انسپکٹر، ہیڈ کانسٹیبل نوکری سے برخاست
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد پولیس نے ایک سب انسپکٹر اور ہیڈ کانسٹیبل کو نوکری سے برخاست کردیا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق دارالحکومت کے 12 ایس ایچ اوز اور 2 تھانوں کے محرر کو 1،1 سال سروس ضبطی کی سزا دی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق سب انسپکٹر اور ہیڈ کانسٹیبل کو غفلت اور اختیارات سے تجاوز پر نوکری سے برخاست کیا گیا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق برخاست کیا گیا سب انسپکٹر اسپیشل سیکچول اوفینس انوسٹیگیشنز یونٹ میں اور ہیڈ کانسٹیبل تھانہ شہزاد ٹاؤن میں محرر تھا۔
ڈی آئی جی جواد طارق نے کہا کہ اسلام آباد پولیس خود احتسابی پر عمل پیرا ہے، کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں، جو بھی پولیس افسر اختیارات سے تجاوز اور ڈیوٹی میں غفلت برتے گا اسے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس ہیڈ کانسٹیبل سب انسپکٹر
پڑھیں:
میانوالی اور مکڑوال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 10 سے زائد دہشتگرد ہلاک
اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔ اسلام ٹائمز۔ میانوانی اور مکڑوال میں پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کارروائی میں 10 سے زائد خوارج دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا کہ پنجاب پولیس نے میانوالی اور سی ٹی ڈی کا مکڑوال میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے مقامی شخص ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کے تمام افسران و اہلکار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن آر پی او سرگودھا ریجن محمد شہزاد آصف خان اور ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی سربراہی میں کیا گیا۔ آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اس موقع پر کہا کہ پنجاب پولیس الرٹ ہے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر دم لیں گے۔ دریں اثنا وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے خوارجی دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔ اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔