وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان کے باوجود سائٹ کے ملازمین عید سے قبل ملنے والی تنخواہ سے تاحال محروم
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
کراچی:
وزارت صنعت سندھ کے ادارے سائٹ کے ملازمین تنخواہوں کے لیے رُل گئے، وزیراعلیٰ کے عید سے قبل تنخواہ دینے کے اعلان کے باوجود ملازمین کو آج تک تنخواہ نہ مل سکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت صنعت سندھ اور صوبائی وزیر جام اکرام اللہ دھاریجو کے ماتحت ادارے سائٹ (سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ لمیٹڈ) میں ملازمین کو گزشتہ ماہ مارچ میں عیدالفطر پر بھی تںخواہیں ادا نہ کی جاسکیں جبکہ اپریل کا مہینہ بھی تقریبا نصف سے زیادہ گزر چکا۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ تنخواہ نہ ملنے کی بڑی وجہ ادارے میں نااہل افسران کی سفارش پر بھرتیاں ہیں، ڈیڑھ ماہ کے دوران سائٹ لمیٹڈ میں مختلف کوٹیشنز، فیول الائونسز اور ٹھیکے داروں کو تقریبا 7 کروڑ روپے سے زائد کی رقم ادا کی جاچکی ہے۔
ملازمین کے مطابق متعدد صنعتی پلاٹس کو غیر قانونی این ڈی سیز جاری کی جاچکی ہیں مگر کراچی، سکھر، نواب شاہ اور حیدرآباد اسٹیٹس کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ ادارے کی انتظامیہ نے تنخواہوں کی ادائیگیوں پر توجہ دینے کے بجائے الٹا ملازمین کو حاضری کے نام پر ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے اور غریب ملازمین کی تنخواہوں پر کٹ لگانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
سائٹ ملازمین کے مطابق ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کو اہم عہدے دیے جانے، افسران کی مبینہ کرپشن کے سبب تنخواہوں میں تاخیر کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا جس کے لیے تیاری شروع کردی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عید الفطر کے موقع پر سندھ کے تمام سرکاری اداروں کو 21 مارچ تک تنخواہیں ادا کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا مگر سائٹ انتظامیہ نے تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم‘پرائیویٹ طو رپرصرف 23 ہزار 620 افرادجائیں گے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔(جاری ہے)
ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔