اسرائیل جانیوالے صحافیوں کی شہریت پر نظرثانی، سفری پابندیاں لگ سکتی ہیں، وزارت داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہاہے کہ حالیہ دنوں اسرائیل کا دورہ کرنے والے صحافیوں پر پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ ان کی شہریت پر بھی نظرثانی کی جا سکتی ہے۔
سینیٹر طلال چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اسرائیل کا دورے پر جانے والے پاکستانی صحافیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف ’مجرمانہ کارروائی‘ بھی ہو سکتی ہے اور اس بارے میں وزارت خارجہ اور داخلہ رابطے میں ہیں۔
پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل کے دورے سے متعلق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے پاکستان کے پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر ہی نہیں کیا جا سکتا۔
یقیناً وہ اس پاسپورٹ پر نہیں گئے ہوں گے، کسی اور طرح گئے ہیں، تو ہم اس کا جائزہ لیں گے اور اگر ہمارے دستاویز کا غلط استعمال ہوا ہے یا انہوں نے ایک حد تک غلط استعمال کیا ہے اور اس کے بعد وہ بغیر دستاویز آگے گئے ہیں تو سفری پابندی سمیت اور بہت ساری فوجداری کارروائیاں ہیں جو ان کے خلاف ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارچ کے وسط میں 10 افراد پر مشتمل پاکستانیوں کے ایک وفد کو تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کروایا گیا تھا۔
اسرائیل کا دورہ کرنے والے اس وفد میں صحافیوں اور محقیقین کے علاوہ دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل تھے، جس کے بعد میں پاکستان کی صحافتی تنظیموں نے شدید مذمت کی تھی۔
صحافیوں کے اس وفد میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) سے منسلک رہنے والی صحافی سبین آغا کے علاوہ چائنا ڈیلی سے منسلک صحافی کسور کلاسرا، اسلام آباد ٹیلی گراف کے صحافی قیصر عباس، صحافی شبیر خان اور صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مدثر شاہ بھی شامل تھے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حکومت پاکستان کے ون ڈاکومنٹ رجیم 2023 کے تحت دوسرے مرحلہ میں یکم اپریل سے 15 اپریل تک 70 ہزار افراد کو پاکستان سے ان کے ممالک بھیجا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’دوسرا مرحلہ کچھ وقت لے گا، پھر تیسرا مرحلہ پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) کے لیے ہوگا جس کی آخری تاریخ 30 جون ہے۔‘
سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ ’پہلے مرحلہ میں تقریباً آٹھ لاکھ 57 ہزار 157 افغان باشندوں، جن کے پاس کوئی متعلقہ دستاویز نہیں تھے، کو افغانستان بھیجا گیا ہے۔‘
ان سے اس بارے میں جب ان خبروں کے بارے میں پوچھا گیا جن میں کہا جا رہا ہے کہ ’صرف ان افغان باشندوں کو ملک سے بھیجا رہا ہے جو غریب ہیں، نہ کہ ان افراد کو جو اثر و رسوخ رکھنے والے منشیات فروشی میں ملوث ہیں‘۔ اس پر پر وزیر مملکت نے کہا کہ ’یہ سب کے لیے ہے۔ ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے، دہشت گردی میں ملوث افراد کا براہ راست یا بالواسطہ تعلق افغان شہریوں سے ہے۔‘
سینیٹر طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’افغان باشندے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اور بڑی تعداد میں منشیات سے منسلک ہیں۔
’دنیا کی 40 فیصد منشیات افغانستان میں بن رہی ہے اور پاکستان کو ٹرانزٹ ملک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت بڑی تعداد میں افغان یہاں موجود ہیں جنہیں استعمال کیا جاتا ہے۔ تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے ایسا فیصلہ کیا جو پاکستان کے مفاد میں تھا۔‘
دوسری جانب سینیٹر طلال چوہدری نے ماہ رنگ بلوچ سے متعلق کہا ہے کہ ’وہ بلوچ لبریشن آرمی کا ایک سافٹ فیس ہیں جس کے کئی شواہد موجود ہیں۔ ان کا بی ایل اے کی مذمت نہ کرنا ان کا سافٹ فیس ہونے کے مترادف ہے۔
سماجی کارکن ماہ رنگ بلوچ کی رہائی سے متعلق سوال پر وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ کب ماہ رنگ کو رہا کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کے پاس ’بہت سارے شواہد ہیں جو بتاتے ہیں کہ ماہ رنگ بلوچ لبریشن آرمی کا ایک سافٹ فیس ہیں۔ وہ بی ایل اے کی کئی کارروائیوں کی نہ صرف اچھے طریقے سے حمایت کرتی ہیں بلکہ کامپلیمنٹ بھی کرتی ہیں۔‘
شواہد سے متعلق ضمنی سوال کہ حکومت کی جانب سے ایسے شواہد میڈیا کو پیش نہیں کیے گئے پر وزیر مملکت نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ’واقعہ میں مارے جانے والے دہشت گرد جن کی لاشیں وہاں پر رکھی گئیں کہ شناخت کر لی جائیں، انہوں نے ان لاشوں کو مسنگ پرسنز بنا کر ان کے لیے ایک ہنگامہ کھڑا کیا۔ جو باقی شہید وہاں درجنوں کی تعداد میں پڑے ہیں، جنہیں ان افراد نے مارا ہے، ان کی مذمت نہیں کر رہے۔ اس سے زیادہ کیا شواہد ہوں گے، میں تو آپ بالکل دو جمع دو والی بات بتا رہا ہوں اور یہ سارے واقعات آپ کے کیمروں میں ہیں۔‘
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے سے متعلق بیان پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہاکہ ’مذاکرات دو طرفہ ہوتے ہیں، ایک فریق کا قول و فعل لوگوں کو بتا رہا ہو کہ وہ ناقابل اعتماد ہیں تو کوئی بات نہیں کرتا۔
انہوں نے پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر سوال اٹھایا کہ ’آپ کی جماعت کیوں شامل نہیں ہوتی جب دہشت گردی یا فلسطین کے خلاف قومی سلامتی کی کانفرنس ہوتی ہے۔ آپ پاکستان کے لیے لابنگ کرنے کے بجائے ان پر سفری پابندیوں کے لابنگ کرتے ہیں۔ آپ اسی آرمی چیف کو کہہ رہے ہیں کہ میرے سے بات کرو جس کے خلاف آپ نے امریکہ میں قانون سازی move کی ہے کہ ان کو اس ملک میں نہ آنے دیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ بات ہوگی تو اسی پارلیمان میں ہوگی، جس کمرے میں ہم بیٹھے ہیں، یہاں سے مذاکرات کی تار توڑ کر یہ خود سے گئے ہیں اور خود ہی واپس آئیں گے۔ لیکن این آر او پر بات نہیں ہو گی۔‘
اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے سے متعلق طلال چوہدری نے کہا ’اسٹیبلشمنٹ نے بڑا واضح کہہ دیا ہے کہ وہ بات نہیں کریں گے، سیاسی حکومت بات کرے گی۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا پر وزیر مملکت اسرائیل کا پاکستان کے نے کہا کہ انہوں نے ماہ رنگ کے خلاف کے لیے کیا جا سے بات
پڑھیں:
ملک بھر میں KFC آؤٹ لیٹس پر 20 حملے افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہیں؛ طلال چوہدری
سٹی 42 : وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے نام پر سرمایہ کاروں پر حملے قابلِ مذمت ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے KFC کے آؤٹ لیٹس پر حملوں کے حوالے سے پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک بھر میں KFC آؤٹ لیٹس پر 20 حملے افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخوپورہ میں ایک قیمتی جان ضائع ہونا افسوسناک سانحہ ہے۔ طلال چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم اور وزارت داخلہ کی جانب سے تمام صوبوں کو شہریوں کے جان و مال کے تحفظ یقینی بنانے کیلئے واضح ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
طلال چوہدری نے کہا کہ عالمی فوڈ چینز نے پاکستان میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے، یہ کمپنیاں 100 فیصد واجب الادا ٹیکس ادا کرتی ہیں، جبکہ مقامی ہوٹل ٹیکس چوری میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے سی پیک ہو یا مائنز اینڈ منرلز، غیر ملکی سرمایہ کار ہمارے تاج کا قیمتی نگینہ ہیں۔
طلال چوہدری نے کہاکہ ریکوڈک، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور سی پیک میں سرمایہ کاری ہمارا قومی فخر ہے، اگرچہ ہم فلسطین میں ہونے والی سنگین ناانصافی کو تسلیم کرتے ہیں، فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے نام پر سرمایہ کاروں پر حملے قابلِ مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنے والوں پر حملہ ناقابلِ جواز ہے۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
انہوں نے مزید کہا کہ اس موقف کو واضح کرنے اور غلط فہمی دور کرنے کیلئے متعلقہ فتوے میڈیا سے شیئر کیے جا چکے ہیں، سرمایہ کاروں پر حملہ کرنے والوں سے دہشت گردوں کی طرح نمٹا جائے گا، جب تک پرتشدد واقعات بند نہیں ہوں گے، عالمی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔