فی لیٹر پیٹرول پر کتنے ٹیکسز عائد ہیں؟ ہوشربا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پٹرول پرلیوی، ٹیکس اور مارجنز کی مد میں 101 روپے 42 پیسے فی لیٹر وصولی کی جارہی ہے۔ صرف پٹرول پر پٹرولیم لیوی کی شرح 78 روپے 2 پیسے فی لیٹر ہے۔
دستاویزات کے مطابق ملک میں پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت اس وقت 153 روپے 21 پیسے ہے اور ٹیکسز عائد ہونے کے بعد پٹرول فی لیٹر 254 روپے 63 پیسے میں دستیاب ہے۔
پٹرول پر 6روپے 89پیسے فریٹ چارجز وصول کیے جا رہے ہیں۔ پٹرول پر 8روپے 64 پیسے فی لٹر ڈیلر مارجن عائد ہے۔ تیل کمپنیوں کے مارجن کی مد میں فی لٹر 7روپے87 پیسے وصول کئے جا رہے ہیں۔
ڈیزل پر ٹیکسز مارجنز کی مد میں فی لٹر 94 روپے 23 پیسے وصول کئے جارہے ہیں۔ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت اس وقت 164 روپے 41 پیسے ہے۔ ٹیکسز اور مارجنز کے بعد ڈیزل 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔
ڈیزل پر فی لیٹر77 روپے 1 پیسے پٹرولیم لیوی عائد ہے۔ ڈیزل پرتیل کمپنیوں کےمارجن کی مد میں 7روپے99 پیسے فی لٹر وصولی جاری ہے۔
صارفین سے ڈیزل پر ڈیلرز مارجن کی مد میں 8 روپے 64 پیسے فی لٹر وصولی کی جارہی ہے۔ ڈیزل پر 3روپے 59 پیسے فی فریٹ چارجز عائد ہیں۔ ڈیزل پر صارفین سے ایکسٹرا مارجن کی مد میں 12 پیسے فی لٹر وصول کئے جا رہے ہیں۔
11مزیدپڑھیں:سے 17 سال کے 48فیصد بچے اپنی آن لائن ایکٹیویٹی والدین سے چھپاتے ہیں: سروے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مارجن کی مد میں پیسے فی لٹر پٹرول پر فی لیٹر ڈیزل پر
پڑھیں:
رواں سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت جانے والے کتنے پاکستانی حج نہیں کر سکیں گے؟
اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔
پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔
پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔
دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔
حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔
اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔
Post Views: 1