آج بہت بڑی سائز کے اولے پڑنےکی وجہ معلوم ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں اچانک تیز بارش اور ژالہ باری نے زندگی کا نظام درہم برہم کر ڈالا۔ بعض علاقوں میں کرکٹ بال اور بعض علاقوں میں گولف بال کے سائز کے بڑے بڑے اولے پڑے۔ اس اچانک افتاد سے ہونے والے نقصان کا ابھی کوئی اندازہ نہیں کیا جا سکا۔
اسلام آباد میں مدتوں بعد بہت قلیل وقت میں بہت زیادہ اولے برسے، اولوں سے زمین، سڑکیں، گلیاں اور گھروں کی چھتیں سفید ہو گئیں۔اسلام آباد اور نواحی علاقوں میں آج یہ بہت برے سائز کے اولے مومیاتی فنامنا شدید مغربی ڈسٹربنس کے زیر اثر پڑے ہیں۔گرنے والے اولوں کا سائز کرکٹ اور گالف کی گیندوں کے برابر تھا۔بڑے بڑے اولے برسنے سے سڑکوں اور کھلی جگہوں پر موجود متعدد گاڑیوں کے ونڈ سکرین ٹوٹ گئں۔
یہ کیوں ہوا
علاقہ کے سب سے برے میٹیریولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے شدید گرمی کی لہر اور اس کے ساتھ بے موسم بارشوں کے امکان کا الرٹ جاری کر رکھا ہے جس مین خاص طور سے اچانک اولے برسنے کی وارننگ دی گئی تھی۔
انڈین میٹیریولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے کل پندرہ اپریل کو ایک بار پھر بتایا تھا کہ ملک میں (انڈیا میں) پھر سے ہیٹ ویو اور بے موسم بارش کا امکان ہے، شدید گرمی کی لہر اور اس کے ساتھ بے موسم بارشوں سے ان علاقوں کے کسانوں کو ہو سکتا ہے نقصان۔ آئی ایم ڈی نے یہ پیش گوئی دراصل مارچ کی ابتدا مین ہی کی تھی کہ ہیٹ ویوز آئیں گی اور اس کے ساتھ ژالہ باری کے آئسولیٹڈ واقعات ہوں گے۔
انڈیا کا میٹ ڈیپارٹمنٹ موسم کی جو عمومی پیش گوئی وسیع جغرافیائی خطہ کے لئے کرتا ہے وہ پاکستان کے لئے بھی ویسی ہی مؤثر ہوتی ہے جیسی بارڈر پار انڈیا کے علاقوں کے لئے۔ حالیہ گرمی کی لہر اور اولے برسنے، بے موسم بارشیں ہونے کی پیش گوئی بھی دونوں ملکوں کے لئے یکساں صحیح ثابت ہوئی۔
انڈیا کے میٹ ڈیپارٹمنٹ نے کل خبردار کیا کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باعث کئی علاقوں میں ٹریفک اور روزمرہ کی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کا خطرہ رہے گا۔ کسانوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی فصلوں کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کریں کیونک اچانک آنے والی ہ ژالہ باری اور تیز بارش فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علاقوں میں کے لئے
پڑھیں:
حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔
اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔