حکومت سندھ کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی حاصل کرنے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
حکومت سندھ کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی حاصل کرنے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا جب کہ اس سلسلے میں سندھ حکومت نے وفاق اور ارسا کو ایک اور احتجاجی مراسلہ ارسال کردیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے وفاق اور ارسا کو احتجاجی مراسلہ بھیجتے ہوئے کہا کہ تونسہ پنجند کینال کے ذریعے دریاء سندھ سے 3800 کیوسک پانی لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے، سندھ میں کپاس اور چاول کی فصل کے لئے پانی نہیں ہے۔
جام خان شورو نے ارسا کو احتجاجاً بھیجے گئے خط میں مزید کہا ہے کہ سکھر بیراج پر 4 ہزار کیوسک جبکہ کوٹڑی بیراج پر 2300 کیوسک پانی کم مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق اور ارسا سندھ کے ساتھ انصافیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، تونسہ پنجند لنک کینال پانی کے بہاؤ بڑھانا سراسر ناانصافی ہے، پنجاب، وفاق اور ارسا رویے سے متعلق پارٹی قیادت کو آگاہ کیا گیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ نے کہا کہ سندھ کی عوام میں اس اقدام سے بے چینی بڑھ رہی ہے، سندھ کو اپنے حصے کا پانی دیا جائے تاکہ صوبے میں پانی کی قلت کم ہوجائے، پنجاب حکومت نے گزشتہ رات ایک ہزار کیوسک پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاق اور ارسا کا سلسلہ
پڑھیں:
کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر نے کہا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے، اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے کینال منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کا معاملہ سندھ اور پنجاب دونوں کے لیے نہایت اہم ہے اور بارہا نشاندہی کے باوجود اس مسئلے پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ کینالوں کے بننے سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، جب پانی کی قلت پہلے ہی ہے تو کیسے مزید کینالیں بنائی جا سکتی ہیں؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت سندھ اور پنجاب میں پانی کی شدید قلت ہے اور موجودہ پانی سے بھی اس سال فصل ممکن نہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ سندھ کے عوام کا مقدمہ ہر فورم پر لڑیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ کینال منصوبے کو صرف جلسوں کے ذریعے نہیں بلکہ اسمبلی کے اندر بھی روکا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو ہمارے خلاف بات کرتے ہیں، ان کے پاس خود کوئی آئینی یا سیاسی فورم موجود نہیں۔ انہوں نے عمرکوٹ کے حالیہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔