چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،ریکارڈ ڈیجٹلائز منصوبے کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،ریکارڈ ڈیجٹلائز منصوبے کا جائزہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت بدھ کے روز ایک اہم اجلاس سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا. اجلاس میں سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن، ممبر پلاننگ، ممبر انجینئرنگ، ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کے سنئیر افسران کے علاوہ ڈی جی پنجاب لینڈ اینڈ ریونیو (PLRA) نے شرکت کی.
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ آئی سی ٹی اور سی ڈی اے کے ریکارڈ کو ڈیجٹلائز کرنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے کیونکہ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور ڈیجٹلائزیشن کے بعد نہ صرف عوام کو اپنی پراپرٹیز کو ٹرانسفر، انتقال، خرید و فروخت کی فراہمی کو ممکن بنانے میں بڑی مدد ملے گی جبکہ سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کا لینڈ ریکارڈز، متعلقہ فائلیں بھی مکمل طور پر محفوظ بنائی جاسکیں گی. انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے میں پیپر لیس نظام متعارف کروایا جارہا ہے. چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے سی ڈی اے کے آئی سی ٹی ونگ کو اس سلسلے میں متعلقہ کمیٹی کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی جبکہ ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے کو لینڈ کپمیوٹرائزیشن پراجیکٹ کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ کسی قسم کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے میں مدد مل سکے.
قبل ازیں چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے پارک روڈ اسلام آباد میں قائم سی ڈی اے نرسری کا اچانک دورہ کیا جہاں پر انہوں نے سی ڈی اے نرسری کی اپ گریڈیشن، بحالی اور اسے گارڈینیا حب میں تبدیل کرنے کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اس موقع پر متعلقہ افسران نے چیئرمین سی ڈی اے کو بریفننگ دیتے بتایا کہ 50 ایکٹر رقبے پر محیط سی ڈی اے نرسری کو 652.819 ملین روپے کی لاگت سے تیار کیا جارہا ہے اور اس منصوبے کا مقصد موجودہ سی ڈی اے نرسری کو ایک ماڈل نرسری میں تبدیل کرنا ہے جس میں مختلف قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی.چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ گارڈینیا حب منصوبے کو مستقبل میں ہارٹیکلچرل کا ایک اہم مرکز تصور کیا جائیگا. انہوں نے کہا کہ مزکورہ منصوبے کے تحت جدید اور خوبصورت فلاور شاپس سمیت کیفے کی تعمیر کے کام کا جلد آغاز کیا جائے.
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ منفرد اور قدرتی حسن سے مالا مال نرسری میں جدید کنٹرولڈ اور وینٹیلیٹڈ گرین ہاسز بنائے جائیں اور منصوبے میں ٹشو پروپیگیشن کیلئے بھی نرسری کی سہولت فراہم کی جائیں.چیئرمین سی ڈی اے نے مذید کہا کہ نرسری میں رنگا رنگ پھولوں کی نمائش کیلئے بھی جگہ مختص کی جائے. انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کا جامع ڈیزائن سی ڈی اے کے اس عزم کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ اسلام آباد میں گرین ایریاز کو بہتر بنائے گا اور ماحولیاتی پائیداری کے کلچر کو فروغ دے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
ملک میں سول سروس کی کارکردگی اور استعداد میں اضافے کیلئے بڑی اصلاحات لائی گئی ہیں اور کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کیلئے ایف بی آر میں ایک نئی پرفارمنس مینجمنٹ اسکیم متعارف کرائی گئی جسے سینٹرل سپیریئر سروسز کی تمام سروسز اور کیڈرز تک وسعت دی جائے گی تاکہ کارکردگی کی جائزہ رپورٹس (پرفارمنس ایویلیوایشن رپورٹس) ’’پی ای آرز‘‘ کے موجودہ ناقص اور ہیرا پھیری پر مبنی نظام کو تبدیل کیا جا سکے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سکیم کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ایف بی آر کے معاملے میں کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (جسے انکم ٹیکس گروپ کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے) کے 98 فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40 فیصد کر دیا گیا ہے۔گزشتہ نظام کے تحت، کسٹمز اور انکم ٹیکس افسران کی 99؍ فیصد تعداد کو ان کی دیانتداری کے لحاظ سے بہترین (’’اے کیٹگری‘‘) قرار دیا جاتا تھا۔ نئے نظام کے تحت بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو دوسروں کے مقابلے بہتر معاوضہ دیا جائے گا۔ کارکردگی اور اس کے نتیجے میں ملنے والے معاوضے کے پیکیج کا ہر 6 ماہ بعد جائزہ لیا جائے گا۔وزیر اعظم نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ سینٹرل سپیریئر سروسز کی دیگر تمام سروسز اور کیڈرز کیلئے ایف بی آر کے نئے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ لیکر اس پر عمل درآمد کرے۔خیال کیا جاتا ہے کہ یہ نظام ملک کی سول سروسز کی کارکردگی اور اس کے موثر ہونے کو ڈرامائی انداز سے تبدیل کر دے گا۔ نیا نظام موجودہ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا آئیڈیا ہے، جنہوں نے اپنی ٹیم کے تعاون سے پوری اسکیم کو ڈیزائن، اس کا تجربہ اور پھر کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس کے ہر افسر کے گزشتہ 6 ماہ کے جائزے کے دوران اسے کامیابی سے نافذ کیا۔ ماضی میں تقریباً ہر افسر کو اس کی ساکھ اور کارکردگی سے قطع نظر ’’شاندار‘‘ ’’بہت اچھا‘‘ اور ’’بہت ایماندار‘‘ سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جن کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔
نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔ ایف بی آر کے معاملے میں، اے کیٹگری کے 20 فیصد افسران کو چار گنا زیادہ تنخواہ ملنا شروع ہوگئی ہے، بی کیٹگری کے 20 فیصد افسران کو تین گنا، سی کیٹگری کے 20 فیصد افسران کو دو گنا جبکہ ڈی کیٹگری کے 20 فیصد افسران کو ایک اضافی تنخواہ مل رہی ہے۔ای کیٹگری کے افسران کیلئے کوئی اضافی معاوضہ نہیں۔ اس اسکیم کا ہر 6؍ ماہ بعد انفرادی لحاظ سے کارکردگی کی بنیاد پر جائزہ لیا جائے گا۔ ایف بی آر کے افسران کے معاملے میں شاید ہی چند ارب روپے کا ہی اضافی بوجھ ہو۔ کارکردگی جانچنے کے اس نئے نظام کو اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس میں نہ تو کوئی چھیڑ چھاڑ ہو سکتی ہے نہ اس میں مداخلت کی جا سکتی ہے۔ کسی فرد، سینئر حتیٰ کہ حکمرانوں کی خواہشات کو بھی پورا کرنا ممکن نہیں۔ اس سسٹم کے تحت، پہلے ہی کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس کے 1500 سے زائد افسران پر تجربہ کرکے اسکیم پر عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ ہر افسران کا 45 ساتھیوں (سینئرز، جونیئرز، سول سروس کے ساتھیوں اور بیچ میٹ) کے ذریعے ہر 6 ماہ بعد گمنام انداز سے فورسڈ رینکنگ سسٹم کے ذریعے جائزہ لیا جاتا ہے۔ فورسڈ رینکنگ سسٹم اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ 5 کیٹگریز میں ہر ایک میں20 فیصد افسران تک محدود رکھا جائے۔
اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی سروس یا کیڈر میں 20 فیصد سے زیادہ ’’شاندار‘‘ کارکردگی والے افسران نہیں ہوں گے۔ 45 ساتھیوں کی شناخت کو مکمل طور پر گمنام رکھنے کیلئے جدید سائبر سیکیورٹی ٹولز کا استعمال کیا گیا ہے اور سسٹم کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کیا گیا ہے۔ سسٹم تک رسائی چیئرمین ایف بی آر اور ایف بی آر کے تین ممبران کو ہو گی تاہم ان میں سے کوئی بھی شخص کسی افسر کی رپورٹ کو تبدیل یا اس میں چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتا۔ ایف بی آر کے تینوں ممبران ڈیٹا تک صرف مشترکہ انداز سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں، اور ڈیٹا تک رسائی کے حوالے سے کسی بھی غیر مجاز حرکت یا سرگرمی کی اطلاع 5 مختلف افراد تک پہنچ جائے گی تاہم، رپورٹ میں تبدیلی پھر بھی ممکن نہیں ہوگی۔45 افراد کو منتخب کرنے کیلئے ایک چار سطحوں پر مشتمل ایک طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سسٹم ایسے افراد کو منتخب کرتا ہے جو اُس افسر کو ممکنہ طور پر جانتے ہیں جس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یہ لوگ دیانتداری پر نمبر دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ایک تکنیکی ٹیم افسر کے کام کے معیار کا بھی جائزہ لے گی۔تکنیکی پینل، جس میں ایف بی آر کے ریٹائرڈ افسران اور دیگر ٹیکس پریکٹیشنرز شامل ہیں، ڈیجیٹائزڈ سسٹم کے ذریعے بے ترتیب (رینڈم) انداز سے منتخب کردہ افسران کے کام کے معیار کا جائزہ لے گا۔ ایف بی آر نے نئی حکومت کے تحت گزشتہ 6 ماہ سے اپنے تمام افسران کا جائزہ (اسیسمنٹ) کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔