سونے کی نئی قیمتوں نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے، بھاری اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔ کراچی میں فی تولہ سونا 8 ہزار 600 روپے مہنگا ہو کر 3 لاکھ 48 ہزار روپے کی خطرناک حد کو چھو گیا، جبکہ 10 گرام سونا بھی 7 ہزار 373 روپے اضافے سے 2 لاکھ 98 ہزار 353 روپے تک جا پہنچا۔
بین الاقوامی سطح پر بھی سنہری ہلچل جاری ہے، جہاں فی اونس سونا 86 ڈالر بڑھ کر 3310 ڈالر کی ریکارڈ سطح پر آ گیا۔ماہرین کے مطابق عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال، مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی اور ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ نے سرمایہ کاروں کو سونے کی جانب مائل کر دیا ہے۔
سونے کی اس تیز رفتاری نے زیورات کے خریداروں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جبکہ سرمایہ کار اس سنہری موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سونے کی
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔