وزیراعلیٰ پنجاب کا کسان دوست اقدام، گندم کاشتکاروں کیلئے 15 ارب روپے کا پیکج منظور
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گندم کے کاشتکاروں کے لیے ایک جامع اور تاریخی پیکج کا اعلان کر دیا جس کے تحت کسانوں کو براہ راست مالی امداد، اسٹوریج کی مفت سہولت اور ٹیکس میں رعایت فراہم کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے “گندم اسپورٹ فنڈ” کے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی ہے جس سے کسانوں کو کسان کارڈ کے ذریعے براہ راست مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو ابیانہ اور فکسڈ ٹیکس میں بھی چھوٹ دی جائے گی۔
مریم نواز نے کہا کہ گندم کو موسمی اثرات اور مارکیٹ کے دباؤ سے بچانے کے لیے کاشتکاروں کو 4 ماہ تک مفت اسٹوریج کی سہولت دی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پنجاب میں الیکٹرانک وئیر ہاؤسنگ ریسیٹ سسٹم متعارف کروایا جائے گا جس کے تحت گندم اسٹور کرنے والے کاشتکاروں کو الیکٹرانک رسید فراہم کی جائے گی، جسے وہ 24 گھنٹوں کے اندر بینک میں جمع کروا کر اپنی گندم کی مالیت کا 70 فیصد تک قرض حاصل کر سکیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے گندم اور اس سے بنی اشیاء کی ایکسپورٹ کے لیے وفاقی حکومت سے رابطے کا فیصلہ بھی کیا ہے، جبکہ صوبائی و ضلعی سرحدوں پر گندم اور آٹے کی نقل و حمل پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔اس پیکج کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کو ویئر ہاؤسز کی تعمیر و بحالی کے لیے بینک آف پنجاب کے ذریعے فنانسنگ فراہم کی جائے گی، جس کا 5 ارب روپے کا مارک اپ حکومت پنجاب خود ادا کرے گی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پُرعزم انداز میں کہا کہ کسان کا نقصان نہیں ہونے دوں گی۔ کاشتکاروں کو ان کی گندم کا پورا معاوضہ ملے گا۔ وہ ہمارے بھائی ہیں اور ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فراہم کی جائے گی کاشتکاروں کو کے لیے کے تحت
پڑھیں:
بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
لاہور:لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا؟
ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل پنجاب جلوسوں دھرنوں اور نعروں کا گڑھ ہے، ہر سیزن میں کوئی نہ کوئی نکلتا ہے کوئی کسانوں کا مسیحا بن جاتا ہے کوئی ڈاکٹروں کا مسیحا بن جاتا ہے یہ کسی نہ کسی مافیا سے جڑے ہوتے ہیں ان میں سے کچھ سیاسی پارٹیوں سے بھی جڑے ہوئے ہیں لوگوں کے جذبات کو ابھارنا پنجاب میں حالات کو خراب کرنا ایک روٹین ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پنجاب حکومت نے کسی بھی جگہ طاقت کا استعمال نہیں کیا ہمارے کسان بھائیوں کے تلخ بیانات آرہے ہوتے ہیں کسانوں کا نام استعمال کرکے سیاست کی جاتی ہے کسانوں کے ایشو پر بلاول بھٹو نے تڑکا لگایا اور پنجاب کی قیادت تلخ جملے استعمال کیے، میں کوئی بھی سوال پوچھ لوں تو وہ توہین ہوجاتی ہے کسانوں کے حوالے سے پالیسی بلاول بھٹو کے پاس نہیں پہنچی۔
انہوں ںے کہا کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آیا لیکن سندھ کے کسان کی کسی نے بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا ہے؟ پالیسی کے تحت حکومت نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا ہے، 110 ارب روپے کا پیکج کسانوں کے لئے دیا ہے، پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کسان کو دیا جائے گا، پچیس ارب کا ویٹ سپورٹ پروگرام بھی دیا جائے گا حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی لیکن نجی طبقے کو کہا گیا ہے کہ وہ گندم کی خریداری کرے فلور ملز مالکان کو پابند کیا گیا ہے پچیس فیصد گندم کی خریداری کریں۔
انہوں نے کہا کہ بینک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لئے سو ارب کی کریڈٹ لائن دیں گے، کسان کارڈ کے ذریعے پچپن ارب کی خریداری کسان کرچکے ہیں، گندم کے کاشت کاروں کو نو ہزار پانچ سو ٹریکٹر دیئے گئے ہیں جس پر دس ارب کی سبسڈی دی گئی،
ہمارے کسان بھائیوں کے لئے اربوں روپے کے ٹریکٹر دیئے گئے ہیں، پانچ ہزار سپر سیڈر دیئے جائیں گے جس پر آٹھ ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، دنیا میں جو آلات استعمال کیے جارہے ہیں گورنمنٹ آف پنجاب خریدے گی وہ آلات منافع کے بغیر کسانوں کو دے گی۔
عظمی بخاری نے کہا کہ جس نے سب سے زیادہ گندم اگائی اس کو 45 لاکھ روپے ہارس پاور کا ٹریکٹر مفت ملے گا، ہر ضلع میں جو سب سے زیادہ گندم اگائے گا اس کو 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے، جلسوں میں کھڑے ہوکر باتیں کرنا اور طعنے دینا آسان ہے،
کسی صوبے نے نہ امدادی قیمت کا اعلان کیا ہے نہ ایسے فیصلے کیے ہیں ہمارا کاشت کار ہمارے سر کا تاج ہے، اگر ہم نے گندم کو نہیں خریدا تو یقینی بنایا جارہا ہے کہ نجی طبقہ گندم خریدے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ہمارے پاس نہ کسان مزارع ہوتے ہیں نہ ان سے یہ سلوک کیا جاتا ہے، گندم کے باہر جانے کا پورا ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے، کسان اور کاشتکار کا مفاد وزیر اعلی پنجاب کو عزیز ہے لیکن پورے صوبے کے عوام کی بھی فکر ہے،
گندم کا وافر اسٹاک پنجاب حکومت کے پاس موجود ہے۔