کویت نے پاکستان کے لیے تیل کریڈٹ کی سہولت میں 2 سال کی توسیع کر دی۔ یہ سہولت کویت پیٹرولیم کی جانب سے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو دی گئی ہے۔وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک سے اسلام آباد میں کویتی سفیر نے ملاقات کی، اس موقع پر علی پرویز ملک نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کویت اور دیگر برادر ممالک کی سپورٹ کی بدولت مشکل معاشی اصلاحات میں کامیابی حاصل کی ہے۔کویتی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے معاشی ترقی حاصل کی ہے، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔وفاقی وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ پاکستان کے لیے خصوصی رعایت پر کویت کا شکریہ ادا کرتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کویت کے عوام، امیر کویت اور ولی عہد کے لیے بے پناہ محبت اور احترام رکھتے ہیں۔بعد ازاں وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا، پوری دنیا پاکستان کے مشکل مگر بہتر معاشی فیصلوں کو سراہ رہی ہے، پاکستان کی ریٹنگ عالمی ایجنسی کی جانب سے بڑھائی گئی، پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم عالمی سطح کا ایونٹ بن گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ الحمدللہ، حکومت اور وزیراعظم اپنی ذمہ داریوں کو ادا کر رہے ہیں.

ہم مشکل فیصلے لیتے ہوئے پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے، مہنگائی کو لگام ڈال دی گئی ہے، بلوچستان کے عوام کو کراچی سے چمن تک ہائی وے کا تحفہ وفاقی کابینہ نے کل اپنے اجلاس میں دیا، ہر کوئی اس سڑک کو بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لیے اہم قرار دیتا ہے، پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کے بجائے اس رقم سے یہ ہائی وے مکمل کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں، پاکستان کی ترقی کے لیے ہمیں یکجہتی اور اتحاد کو برقرار رکھنا ہوگا.میں یہ بھی یقین دلاتا چلوں کہ وزیراعظم کو عام آدمی کی معاشی پریشانی اور تکالیف کا اندازہ بھی ہے، اسی وجہ سے ہم نے اپنے موجودہ دور حکومت میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30 سے 40 روپے کمی کی ہے، پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آج بھی خطے کے دوسرے ممالک سے کم ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر مستقبل قریب میں عالمی منڈی میں مزید کوئی ریلیف ملا تو وزیراعظم عوام کا سب سے زیادہ درد رکھتے ہیں، اور ان شا اللہ آئندہ ملنے والا ریلیف عوام کو منتقل کیا جائے گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان کے وفاقی وزیر نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جبکہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔

دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔

سندھ کے داخلی راستے پر آلو سے بھرے 250 کنٹینرز پھنسنے سے برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ برآمدکنندگان کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کو جانے والے برآمدی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں، جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ بھاری مالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کا کہنا ہے کہ آلو کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے ٹمپریچر کنٹرول ضروری ہے، جس کے لیے جنریٹرز درکار ہیں۔ اگر کنٹینرز بروقت بندرگاہ نہ پہنچے تو آلو خراب ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

وحید احمد نے خبردار کیا کہ اگر ایکسپورٹ آرڈرز منسوخ ہوئے تو اس کا براہِ راست نقصان کسانوں کو بھی ہوگا، جن کی فصلیں ضائع ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنٹینرز کی بندرگاہوں تک ترسیل یقینی بنائی جائے تاکہ نہ صرف برآمدی آرڈرز بچائے جا سکیں بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے نقصان سے بھی بچایا جا سکے۔

سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔

مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر، لاڑکانہ اور سکھر میں 800 آئل ٹینکرز پھنس گئے
سندھ میں جاری دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل شدید متاثر ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف اندرون سندھ بلکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پیٹرولیم بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) کے مطابق لاڑکانہ اور سکھر کے علاقوں میں احتجاج اور روڈ بلاکج کے باعث 800 سے زائد آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں، جو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی فراہمی کے لیے رواں دواں تھے۔

او سی اے سی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ٹینکرز کو بحفاظت روانہ کیا جا سکے اور پیٹرولیم سپلائی چین کو بحال رکھا جا سکے۔

کونسل کا کہنا ہے کہ اگر مظاہروں اور دھرنوں کی یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں نہ صرف سندھ بلکہ جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر عوام، ٹرانسپورٹ، صنعت اور زراعت پر پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور

متعلقہ مضامین

  • متنازعہ کینال منصوبے کیخلاف دھرنے، پنجاب اور سندھ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • سندھ اور پنجاب میں  پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید  30 دن کی توسیع کردی گئی
  • وفاقی حکومت نے پاکستان کے نوجوانوں کی سماجی و معاشی خودمختاری کے لیے درجنوں پروگرامز شروع کیے ہیں،چیئرمین یوتھ پروگرام رانا مشہود
  • وزیراعظم سے وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک کی ملاقات، سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال
  •   اوورسیز کا زمینوں کے تحفظ، خصوصی عدالتوں اور سرمایہ کاری سہولت مرکز کے قیام کا مطالبہ
  • وفاقی حکومت کسی وقت بھی گرسکتی: پیپلز پارٹی رہنما شازیہ مری
  • وزیراعظم کا کھیئل داس کوہستانی سے رابطہ، حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی