جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  ہمارے ساتھیوں کا نشانہ بنایا گیا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہمارے ساتھیوں کو ٹارگٹ کیا گیا، مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، وفاق صوبے کے وسائل پر یکطرفہ قبضے کی کوشش کررہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان  نے کہا کہ  جے یو آئی نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی  ہے، جے یو آئی 18 ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو ہم مجبورا عوام کے پاس جائیں گے، وفاق کو خود سوچنا چاہیے قومی اسمبلی اور سینٹ نے 18ویں ترمیم پاس کی، 26ویں ترمیم پاس ہوئی 56 کلاسز میں 36 کلاسز سے پیچھے ہٹنا پڑا،  26 ویں ترامیم کے بعد وفاقی حکومت اب بل لا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا قانون صوبوں سے پاس کرایا جارہا ہے، معدنی ذخائر اور قیمتی پتھر ہیں، بل پرخدشات ہیں، صرف وفاق نہیں، بیرونی مداخلت کی بھی راہ ہموار کی جارہی ہے، کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے سے کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ معدنیات صوبے کے ہیں، اختیار صوبے کا ہے، ہمارے مفادات ترجیح ہونی چاہیے، قانون سازی قابل قبول نہیں ہے، فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی انضمام کرلیا گیا لیکن معدنیات میں قبائل جیسی صورتحال بنائی جارہی ہے، جب مفاد ہو تو قبائلی علاقے اور مفاد نہ ہو انضمام کی بات کی جاتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان  نے کہا کہ افغان مہاجرین کا جبری انخلا کیا جارہا ہے، یہ مسئلہ 2017 میں اٹھا تھا جب یہاں سے مہاجرین کو واپس کیا گیا، ہم نے کٹیگری کی تجویز دی، پہلی کٹیگری وہ لوگ جو یہاں پڑھے، مہارت حاصل کی اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوسری کیٹیگری تاجروں کی ہے، اگر افغان تاجروں نے بینکوں سے پیسے نکال لیے تو بینک دیوالیہ ہوجائیں گے، تیسری کٹیگری طالب علموں کی ہے، طالب علموں کی پڑھائی ختم نہ کی جائے، عام افغان مہاجرین 40 سال مہمان رہے، کیسے لات مار کر نکال سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  دونوں ممالک کو ملکر واپسی کا طریقہ اپنانا چاہیے، جس طرح افغانیوں کو نکالا جارہا ہے اس طریقہ کار کا بین الاقوامی اداروں کو نوٹس لینا چاہیے، ہماری تجاویز کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوئیں، کون اس ملک کو چلا رہا ہے، کون فیصلے کررہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کیوں نااہل ہے؟ جو طے ہوا، اسے دوام نہیں بخش سکی، دوسروں کی غلطیاں سر پر نہیں تھوپنی چاہیے، صوبے میں اس وقت بدامنی ہے، سیاسی کارکنوں اور عام لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جنوبی اضلاع میں حکومتی رٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں عوام کو کس کے ہاتھ پر چھوڑ دیا گیا ہے،  مسلح گروہوں کے ہاتھوں کاروبار کوئی نہیں کرسکتا، 17 ہزار سرکاری ملازمین کو نکالا جارہا ہے، مرکزی کونسل کا اجلاس 19، 20 اپریل کو بتایا ہے۔

ان کہنا تھا کہ  11 مئی کو مینار پاکستان پر ملین مارچ ہوگا، ہم حق کی جنگ لڑ رہے پیں، ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں، پاکستان کے اندر رہ کر بات کریں گے، ہم پاکستان سے الگ ہونے کی بات نہیں کریں گے، نہ آزادی کی بات کریں گے، ہم صوبے کے حق کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جس نے غلطی کی، اس حوالے سے تحقیق کررہے ہیں، کارروائی پوگی، مائنز اینڈ منرلز بل پر دوسری جماعتوں سے رابطہ کریں گے، تجارت ہونی چاہیے لیکن صوبے کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نےبپرویز خٹک، ۔محمود خان کو وزیراعلی بنایا وہ اب پی ٹی آئی کے ہیں یا کسی ادارے کے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ جارہا ہے کے پیچھے کریں گے صوبے کے کی بات

پڑھیں:

نہروں کے منصوبے کیخلاف سندھ متحد ہے ، پیچھے ہٹنے والے نہیں،وزیراعلیٰ

 

بعض عناصرکینالز کے خلاف احتجاج کو پیپلز پارٹی کے خلاف بطور سازش استعمال کرنا چاہتے ہیں
بلاول بھٹو پارلیمنٹ میں واضح کر چکے کینالزکو کسی صورت سپورٹ نہیں کیا جا سکتا، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نہروں کے منصوبے کے خلاف سندھ متحد ہے ، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے نہروں کے منصوبے پر اپنا واضح موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام اس منصوبے کے خلاف متحد اور سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ عمرکوٹ کے عوام نے سازشی عناصر کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سیہون میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ بات چل رہی تھی کہ صرف پیپلز پارٹی ہی کینالز کو بند کروا سکتی ہے اور یہ بات درست ہے کیونکہ ان کینالز کی منظوری نگراں حکومت نے ارسا سے لی تھی۔وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ ہاؤس میں پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ ان کینالز کو کسی صورت سپورٹ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ عمر کوٹ کے ضمنی الیکشن کے دوران عوام نے بھرپور انداز میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا اور حال ہی میں حیدرآباد ڈویژن میں ہونے والا جلسہ بھی ایک شاندار اور بڑا جلسہ تھا۔ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ یہ تو صرف ایک ڈویژن کا جلسہ تھا، ابھی سکھر، شہید بینظیر آباد، میرپور خاص اور کراچی میں بھی جلسے ہوں گے ۔مراد علی شاہ نے کینالز کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ ان کے احتجاج کو ویلکم کیا جاتا ہے ، تاہم بعض عناصر اس احتجاج کو پیپلز پارٹی کے خلاف سازش کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ ہم کینالز کے معاملے پر عوام کے ساتھ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
  • حافظ نعیم الرحمٰن سے جے یو آئی س کے وفد کی ملاقات
  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال
  • نہروں کے منصوبے کیخلاف سندھ متحد ہے ، پیچھے ہٹنے والے نہیں،وزیراعلیٰ
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • غیرمسلم فلسطینیوں کے حق میں احتجاج، مسلمان ممالک چھرا گھونپ رہے ہیں، ہرمیت سنگھ