پی ڈی ایم اے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پی ڈی ایم اے نے درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیرز پھٹنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا خیبرپختونخوا کے شمالی اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔پی ڈی ایم اے نے صوبے کے مختلف شمالی حصوں میں گلیشیئرز پھٹنے کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے گلاف الرٹ جاری کردیا ہے۔جس میں چترال، دیر اپر، سوات اور کوہستان کو حساس ترین علاقے قرار دیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ شدید گرمی کے باعث گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے اور جھیلوں کے پھٹنے کا خطرہ منڈلا رہا ہے، جوکسی بھی لمحے سنگین حالات پیدا کرسکتا ہے اور کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے ممکنہ خطرات کے پیش نظر مذکورہ علاقوں کی مقامی آبادی فوری طور پر محفوظ مقامات پرمنتقل کرنے ،تمام ریسکیواداروں ، ایمرجنسی سروسز اور مقامی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب ،محکمہ موسمیات نے آج سے بیس اپریل کے دوران پنجاب، گلیات خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بارش کی پیشگوئی کی ہے، چند مقامات پر ژالہ باری بھی متوقع ہے۔
سندھ،جنوبی پنجاب بلوچستان میں18 اپریل تک گرمی کی لہر برقراررہنے کی پیشگوئی ڈیرہ غازی خان،راجن پور،لیہ،کوٹ ادو،مظفر گڑھ میں آندھی چلنے کا امکان ہے جبکہ بہاولپور، ملتان، ساہیوال، پاکپتن، وہاڑی اوراوکاڑہ میں جھکڑچلیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے نے
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔