اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد آصف نے جنوری 2024 سے وفاقی دارالحکومت آباد سے لاپتہ 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران ڈی آئی جی لاہور، اسلام آباد اور آر پی او راولپنڈی عدالت میں پیش ہوئے.

سماعت کے دوران عدالت نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ گل سیماکوروسٹرم پر بلاکرپشتو میں بات کی اور پھر ترجمہ کرکے سب کو بتایا جسٹس محمد آصف نے ریمارکس میں کہا کہ لاپتہ بھائیوں کی والدہ کہہ رہی ہیں اگست سے ہائیکورٹ آرہی ہوں، اگر بیٹے مرگئے ہیں توبتا دیں.

(جاری ہے)

دوران سماعت ڈی آئی جی اسلام آباد نے افغان خاتون کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی جس پر درخواست گزار نے کہا کہ 8 ماہ سے توکیس ہائیکورٹ میں چل رہاہے، رپورٹس آرہی ہیں کہ بندہ نہیں ملا ہے.

عدالت نے سوال کیا آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے ؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کیس کا وقت 11 بجے تھا، اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، ڈی آئی جی، آرپی او ودیگرافسران موجودہیں، دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں. جسٹس محمد آصف نے کہا آپ کو کتنا ٹائم چاہیے ؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہئیں، 2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں بعد ازاں عدالت نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بازیابی کیلئے 2 ہفتوں کا وقت دے دیا.                                                                             

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔

بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔                                       

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، ماتحت عدلیہ کے 2ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • 3 بہنوں سمیت 4 لاپتہ لڑکیوں کی گمشدگی کی درخواست نمٹا دی گئی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری