بھارت مانے یا نہ مانے ہم کہیں گے کہ کلبوشن کو انہوں نے ہی بھیجا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت خواجہ حارث نے کہا ہے کہ ٹرائل میں رولز پر عمل ہوا یا نہیں اس پر آج عدالت کو آگاہ کروں گا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت خواجہ حارث نے کہا ہے کہ ٹرائل میں رولز پر عمل ہوا یا نہیں اس پر آج عدالت کو آگاہ کروں گا، آرٹیکل 36 کا تعلق غیر ملکی شہریوں سے ہے، فارن نیشنل کو قونصلر تک رسائی دی گئی ہے، اگر کوئی جرم کرتا ہے جس ملک سے وہ آئے گا اس ملک کو سینڈنگ اسٹیٹ کہیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مطلب کلبھوشن آیا تو بھارت سینڈنگ اسٹیٹ کہلائے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ سینڈنگ اسٹیٹ کے حوالے سے اسے اسٹیٹ شہری تصور کیا جائے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مطلب بھارت مانے یا نہ مانے ہم کہیں گے کہ انہوں نے ہی بھیجا ہے، ویانا کنونشن کے مطابق کلبھوشن کے معاملے میں بھارت سینڈنگ اسٹیٹ ہی ہے۔ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینڈنگ اسٹیٹ
پڑھیں:
خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
معروف پاکستانی ڈرامہ و فلم نویس خلیل الرحمٰن قمر نے حالیہ انٹرویو میں پاکستان سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے لیے کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے ملک کے لیے بہت کچھ کیا لیکن ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا جس کی وجہ سے ان کی حب الوطنی متاثر ہوئی ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں انہوں نے بھارت میں کام کرنے کی پیشکشیں ٹھکرائیں لیکن اب وہ بھارت کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ان کے کام کی قدر کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں انہیں وہ عزت نہیں ملی جس کے وہ مستحق تھے۔
انہوں نے اپنے 'ہنی ٹریپ کیس' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اغوا کرنے اور قتل کرنے کی کوشش کی گئی، جس کے بعد انہوں نے بھارت کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ان کے ڈرامے 'بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ' کی کہانی کو بھارتی فلم 'جس دیش میں گنگا رہتا ہے' میں کاپی کیا گیا تھا۔
خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے بہت کچھ کیا لیکن ان کے ساتھ ہونے والے سلوک نے ان کی حب الوطنی کو متاثر کیا ہے اور اب وہ بھارت کے لیے کام کرنے کو تیار ہیں جہاں ان کے کام کی قدر کی جاتی ہے۔