پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مالی سال 2024-25 کے ابتدائی نو ماہ پاکستان کے آٹوموبیل سیکٹر کے لیے خوش آئند ثابت ہوئے ہیں، جہاں گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔
پاکستان آٹوموبیل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کی حالیہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں گاڑیوں کی فروخت گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 39 فیصد بڑھ کر 75,265 یونٹس تک جا پہنچی ہے، جو گزشتہ مالی سال میں 54,091 یونٹس تھی۔
سوزوکی آلٹو نے بازی مار لی
تمام ماڈلز میں سوزوکی آلٹو نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 37.
ٹویوٹا اور ہونڈا کے نمایاں ماڈلز
فروخت کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ٹویوٹا کے ماڈلز کورولا، یارس اور کورولا کراس رہے جن کے 15,980 یونٹس فروخت ہوئے، جبکہ ہونڈا سٹی اور سوک نے 11,460 یونٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔
ٹاپ 10 گاڑیوں کی فروخت کی تفصیل:
SUV اور وین کی فروخت کا جائزہ:
اگر SUV، جیپس اور وینز کی بات کی جائے تو رپورٹ کے مطابق سوزوکی اب بھی 1,000cc سے کم انجن والی گاڑیوں میں سبقت رکھتی ہے۔ کمپنی نے حالیہ مہینوں میں بولان اور ویگن آر جیسے ماڈلز کی پیداوار بند کر دی ہے، جن کی جگہ سوزوکی ایوری نے لے لی ہے، جو بتدریج مارکیٹ میں مقبول ہو رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی فروخت
پڑھیں:
پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔
گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔
ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔
سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔
گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔
بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔
تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔
جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔
گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔
پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔
تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟