ٹرمپ نے6 کروڑ سے زیادہ امریکیوں کے ریٹائرمنٹ فوائد خطرے میں ڈال دیئے ہیں. جوبائیڈن
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
شکاگو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاﺅس چھوڑنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں اپنے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت میں ردوبدل کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کوشش سے امریکیوں کی ریٹائرمنٹ کے فوائد خطرے میں پڑ گئے ہیں امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے شکاگو میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 100 دن سے بھی کم عرصے میں ٹرمپ انتظامیہ نے حیران کن نقصان اور تباہی کی ہے، یہ سب حیرت انگیز ہے کہ اتنی جلدی ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟.
(جاری ہے)
ریٹائرمنٹ اور معذوری کے فوائد ادا کرنے والے قومی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ انہوں نے سوشل سیکیورٹی انتظامیہ کو دھوکا دیا ہے جس نے 7 ہزار ملازمین کو فوائد سے محروم کر دیا ہے سابق امریکی صدر نے تقریبا آدھے گھنٹے تک تقریر کی صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک مختصر ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان میں سے ایک واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا بائیڈن کی جانب سے سوشل سکیورٹی کے موضوع کے انتخاب کا مقصد ٹرمپ پر دباﺅ بڑھانا تھا تاکہ وہ حکومت کی اصلاحات کی کوششوں میں تیزی لائیں. جو بائیڈن نے ایجنسی میں عملے کی کمی پر روشنی ڈالی جسے ٹرمپ اور ان کے ارب پتی معاون ایلون مسک نے اپنے ”ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی“ کے حصے کے طور پر آگے بڑھایا ہے اور کہا ہے کہ سوشل سکیورٹی کی ویب سائٹ بند ہو رہی ہے اور ریٹائرڈ افراد کو ان کے فوائد حاصل کرنے سے روک رہی ہے یہ پروگرام جس پر 6 کروڑ 50 لاکھ سے زائد امریکی انحصار کرتے ہیں واشنگٹن میں رائے دہندگان کے تئیں حساسیت کی وجہ سے سیاست کی تیسری ریل کے طور پر جانا جاتا ہے. بائیڈن کا کہنا تھا کہ بہت سے امریکی صرف خوراک خریدنے کے لیے سماجی تحفظ پر انحصار کرتے ہیں اور ان میں سے بہت سے فائدہ اٹھانے والوں کی واحد آمدنی یہی ہے اگر اسے کاٹ دیا گیا تو یہ لاکھوں لوگوں کے لیے تباہ کن ہوگا . انہوں نے ٹرمپ کے وزیر تجارت اور سابق ہیج فنڈ منیجر ہاورڈ لوٹنک کو ایک حالیہ بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دھوکا باز افراد چیک غائب ہونے کی شکایت کریں گے لیکن اپنی ساس کے غائب ہونے کی کوئی شکایت نہیں کرتے جو بائیڈن نے اس کردار کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ 94 سالہ اس ماں کا کیا ہوگا جو خود سے اپنی زندگی گزار رہی ہے جس کے خاندان میں کوئی ارب پتی نہیں ہے؟.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جو بائیڈن نے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3