سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد مسافروں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
گزشتہ ماہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی جس پر 380 مسافر سوار تھے، دن ایک بجے پانیر اور مشکاف اسٹیشنز کے درمیان پٹری پر دھماکے سے ٹرین رکی اور اس دوران دہشتگردوں نے حملہ کرتے ہوئے مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے 12 مارچ کی شام کو آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں 190 مسافروں کو آزاد کرایا گیا، اس دوران 33 دہشتگرد بھی ہلاک کیے گئے، مسافروں میں سے 26 کو دہشتگردوں نے شہید اور 50 کو زخمی کیا۔
یہ بھی پڑھیے: جعفر ایکسپریس پر حملے میں امریکا کی جانب سے افغانستان کو دیا گیا اسلحہ استعمال ہونے کی تصدیق
اس سانحے کے بعد مسافروں کے تحفظ کے لیے حکومت نے بہت سے اقدامات کیے ہیں، ریلوے اسٹیشن کوئٹہ پر پاکستان ریلوے پولیس اور ایف سی کی نفری کو بڑھا دیا گیا جبکہ جعفر اور بولان ایکسپریس جو کہ کوئٹہ سے جیکب آباد کے درمیان چلتی ہے اس میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ کوئٹہ ڈویژن کے مختلف ریلوے اسٹیشنز پر ایف سی تعینات کی گئی ہے اور پہاڑی علاقوں میں ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹ قائم کی گئی ہیں۔
وزارت ریلوے کے مطابق ریلوے اسٹیشن کوئٹہ سے سبی جانے والی جعفر ایکسپریس کے آگے اب ایک پائلٹ انجن روزانہ کی بنیاد پر چلایا جاتا ہے تاکہ آگے کے راستے کو جعفر ایکسپریس کے لیے صاف کیا جاسکے، جعفر ایکسپریس اور بولان ٹرین پر پاک فوج کے ایک کیپٹن، ایک سیکنڈ لیفٹیننٹ اور 20 ایف سی ایل کاروں کی تعیناتی کی جا رہی ہے جبکہ بلوچستان لیویز فورس کے 10 اہلکار بھی جعفر ایکسپریس پر تعینات کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 50 ریلوے پولیس اہلکاروں کو کوئٹہ ڈویژن کے مختلف ریلوے اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد کیا ہوا؟ قائمہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کی تفصیلات سامنے آگئیں
اس کے علاوہ چمن اور دیگر اسٹیشنز پر چلنے والی ٹرینوں پر بھی پاکستان ریلوے پولیس کے 5 اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے، تمام ٹرینوں کے مسافروں کے سفر کو محفوظ بنانے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کو جدید ترین ہتھیار اور واکی ٹاکی سیٹ فراہم کیے گئے ہیں، ٹرینوں کی آمد اور روانگی کے وقت ریلوے پولیس کے ایس ایچ اوز ذاتی طور پر ٹرینوں میں حاضر ہوتے ہیں اور سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔
وزارت ریلوے کے مطابق پاکستان ریلوے انٹیگریٹڈ سیکیورٹی سسٹم پراجیکٹ متعارف کرایا جا رہا ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس پراجیکٹ کے لیے 3 ارب 10 کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ اپ گریڈیشن آف انفراسٹرکچر کے نام پر ایک منصوبے کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 5 ارب 20 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
jaffar express train بلوچستان ٹرینیں جعفر ایکسپریس ریلوے سیکیورٹی انتظامات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان جعفر ایکسپریس ریلوے سیکیورٹی انتظامات جعفر ایکسپریس ریلوے پولیس تعینات کی کے لیے ایف سی کی گئی
پڑھیں:
ناروے کے سفیر کی پاکستان میں مداخلت، وزارت خارجہ کا سخت ڈیمارش جاری
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈیمارش جاری کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام سفارتی حدود سے تجاوز کے مترادف ہے اور پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہِ راست مداخلت قرار دیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ یہ عمل ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔ کسی بھی ملک کا سفیر اگر اس نوعیت کے حساس اور زیرِ سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل پر اثر ڈالنے کا تاثر دیتا ہے تو یہ سفارتی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور قانون پر عمل درآمد کرنے والی ریاست ہے، جو عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری اور عدالتی عمل کا تحفظ بخوبی جانتی ہے۔