اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پنجاب اور اسلام آباد پولیس کو لاپتا 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کے لیے مزید دو ہفتے کا وقت دے دیا۔

جسٹس محمد آصف نے جنوری 2024 سے اسلام آباد سے لاپتا چار افغان بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کی۔ افغان خاتون گل سیما کے چاروں لاپتا بیٹے تاحال بازیاب نہ ہو سکے۔

ڈی آئی جی لاہور، اسلام آباد، آر پی او راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب، ڈی ایس پی لیگل اسلام آباد اور ڈائریکٹر لیگل اسلام آباد پولیس طاہر کاظم بھی عدالت پیش ہوئے۔

دوران سماعت، ڈی آئی جی اسلام آباد نے عدالت سے مزید وقت مانگا۔ جسٹس محمد آصف نے حکم دیا کہ دو ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہیے، بندے بازیاب کروائیں۔

عدالت نے لاپتا بیٹوں کی والدہ کو روسٹرم پر بلایا۔ جسٹس محمد آصف نے چار بھائیوں کی والدہ سے پشتو میں زبان میں بات کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہیں گی؟ جسٹس محمد آصف نے ترجمہ کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتا بیٹوں کے والدہ نے عدالت سے پشتو میں بات کی۔

جسٹس محمد آصف نے پولیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ کہہ رہی ہیں اگر وہ مر گئے ہیں تو بتا دیں، لاپتا بیٹوں کی والدہ اگست سے ہائیکورٹ آرہی ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائیکورٹ میں چل رہا ہے، کل ایک سال اور تین ماہ ہوگئے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ آئے نہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ کیس کا وقت 11 بجے مقرر تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئی البتہ ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں۔

درخواست گزار وکیل مفید خان نے کہا کہ پچھلے 8، 9 مہینے سے رپورٹس آ رہی ہیں بندہ نہیں ملا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے مجھے بندے چاہیں! سرکاری وکیل نے کہا کہ دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔

جسٹس محمد آصف نے ریمارکس دیے کہ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں بندے چاہیں۔

وکیل درخواست گزار مفید خان نے کہا کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر درج ہے، واقعے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں یہیں باتیں یہ آٹھ ماہ سے کر رہے ہیں۔

عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ دو ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔ کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام آباد نے کہا کہ کی والدہ عدالت نے کا وقت

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ، اِی چالان کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے اِی چالان کے خلاف شہری کی جانب سے درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ حکومت ایسے کام کرتے وقت کم از کم لیگل ٹیم سے ہی مشاورت کرلیتی، رات کے چار بجے بھی شہری سگنل کھلنے کا انتظار کرے گا تو دائیں بائیں سے پستول والا آجائے گا۔

جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ رات کے وقت ایئر پورٹ جانے والے شہری کا پرس، فون اور جان بھی جاسکتی ہے، حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کو دیکھنا چاہیے۔

سندھ ہائیکورٹ، ای چالان کیخلاف درخواست، IG ودیگر سے جواب طلب

کراچی سندھ ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف...

سرکاری وکیل نے عدالت کو کہا کہ اِی چالان کے بعد شہر بھر میں حادثات میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔

عدالت نے کہا کہ اِی چالان سے متعلق نوٹیفکیشن آپ کی فائل میں کہاں ہے؟ آپ نے خبر بنوانی ہے تو بنوالیں لیکن وہ نوٹیفکیشن تو منسلک کریں جو چیلنج کیا ہے۔

عدالت نے سندھ حکومت سے اِی چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق رپورٹ 15 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • ثناء یوسف قتل کیس میں مزید دو گواہان کے بیانات ریکارڈ
  • ڈگری تنازع کیس میں بڑی پیش رفت، جسٹس طارق جہانگیری کا خود ہائیکورٹ کیسامنے پیش ہونے کا امکان
  • ثناء یوسف قتل کیس میں پراسکیوشن کے مزید دو گواہان کے بیانات ریکارڈ
  • ڈگری تنازع کیس میں بڑی پیش رفت؛ جسٹس طارق جہانگیری کا خود ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہونے کا امکان
  • عدالت عظمیٰ میں سماعت کیلیے آنے والا راولپنڈی کا رہائشی چل بسا
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • یوٹیوبر رجب بٹ کا بگ برادر کون ہے؟
  • سندھ ہائیکورٹ، اِی چالان کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • آپ کو یہ پتہ ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی کاموں کا نہیں پتہ؟ لاہور ہائیکورٹ وکیل سے سوال