ایپل کا انوکھا قدم: بھارتی آئی فونز کو امریکی ٹیرف سے بچانے کا منصوبہ کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
نیویارک/نئی دہلی: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ممکنہ امپورٹ ٹیرف سے بچنے کے لیے زبردست حکمت عملی اپنائی اور بھارت میں تیار کردہ آئی فونز کو فوری طور پر امریکہ منتقل کر دیا۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایپل کے دو بڑے بھارتی سپلائرز، فاکسکون اور ٹاٹا الیکٹرانکس نے صرف مارچ 2025 میں تقریباً 2 ارب ڈالر مالیت کے آئی فونز امریکہ برآمد کیے، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ایپل نے بھارتی ایئرپورٹس سے کارگو پروازوں کے ذریعے 600 ٹن سے زائد یعنی تقریباً 15 لاکھ آئی فونز امریکہ بھجوائے تاکہ ٹیرف کے نفاذ سے پہلے اسٹاک محفوظ بنایا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق فاکسکون نے مارچ میں 1.
ایپل نے ترسیل کو تیز کرنے کے لیے چنئی ایئرپورٹ پر کسٹمز کلیئرنس کا وقت 30 گھنٹے سے کم کر کے 6 گھنٹے کرنے کی بھی درخواست دی تاکہ کارگو میں تاخیر نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق اس آپریشن میں کم از کم 6 کارگو طیارے استعمال کیے گئے اور اسے امریکی ٹیرف کو "شکست دینے کا عملی طریقہ" قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی فونز
پڑھیں:
چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔
"مقدمہ آخر ہے کیا؟
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔
ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔
گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔
امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟
ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔
امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب