یونیورسٹی نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر 10 طلبہ کو خارج کر دیا، مختلف شعبہ جات کے 19 طلباء کو تین ماہ تک زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ یونیورسٹی نے چار طلباء پر 20 تا 50 ہزار روپے جرمانے عائد کئے ہیں۔ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے بے قصور 6 طلباء کو الزامات سے بری کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈسپلن کیخلاف ورزی پر مزید 39 طلباء کے خلاف ایکشن لے لیا۔ یونیورسٹی نے قانون کی خلاف ورزی پر 10 طلباء کو خارج کر دیا ہے۔ یونیورسٹی نے مجتبیٰ حسین، محمد انیس، زین شوکت، منیب الرحمان اور محمد عارف کو خارج کر دیا۔ یونیورسٹی نے شمریز ممتاز، ارسلان اسلم، محمد عمار خان، محمد اسرار اور محمد احمد اختر کو بھی خارج کر دیا ہے۔ شاہ زیب خان برکی، واجد نور خان، محمد کاشف نواز، عاطف نواز، محمد سالار احمد گوندل اور محمد سمیع اللہ کو ایک تعلیمی سال کیلئے معطل کرکے جرمانے عائد کر دیئے گئے ہیں۔

یونیورسٹی نے مختلف شعبہ جات کے 19 طلباء کو تین ماہ تک زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ یونیورسٹی نے چار طلباء پر 20 تا 50 ہزار روپے جرمانے عائد کئے ہیں۔ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے بے قصور 6 طلباء کو الزامات سے بری کر دیا۔ ترجمان کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کی ہدایت پر ڈسپلن کی خلاف ورزیوں پر طلباء کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی۔ وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی ترجیحی بنیادوں پر باریک بینی سے کیسز کا جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں غیر متعلقہ افراد کو قیام یا کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی، طلبہ بھی اگر کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہوئے تو ان کیخلاف بھی اب فوری ایکشن ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یونیورسٹی نے خارج کر دیا طلباء کو دیا ہے

پڑھیں:

ایک اور ملک کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی؛ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا

آسٹریا کے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کرنے  کے بل کو اسمبلی میں ایسی ترمیم کے لیے پیش کیا جائے گا جسے عدالت بھی معطل نہ کرسکے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریا کے اسکولوں میں 2019 کو بھی حجاب پر پابندی عائد کی تھی تاہم اسے عدالت نے معطل کردیا تھا۔

آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کی یہ پابندی نہ صرف ایک مضوص طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک ہے بلکہ یہ غیر آئینی بھی ہے۔

جس کے باعث آسٹریا کی حکومت نے اس بار حجاب پابندی پر بل ایسی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جسے آئینی عدالت معطل نہ کرسکے۔

حجاب پر بابندی کے بل پر ترمیم کے لیے آج اسمبلی میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس بل کے تحت اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبان کے اسکارف پہننے پر پابندی ہوگئی۔ اگر یہ قانون منظور ہوگیا تو 12 ہزار طالبات کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس پابندی سے متعلق عوامی سطح پر پہلے ایک آگاہی اور مشاورت بھی کی جائے گی جس میں اسکول انتظامیہ، والدین اور بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

اگر یہ بل کثرت رائے سے قانون بن گیا تو اس کا اطلاق نئے تعلیمی سال 2026-27 سے ہوگا۔

اسکارف پہننے پر پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں 150 یورو سے ایک ہزار یورو تک جرمانہ سمیت دیگر انتظامی کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں۔

تاہم ابتدا میں حجاب پابندی کی خلاف ورزی پر والدین سے بات کی جائے گی اور انھیں رضامند کرنے کی کوشش کی جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • جنرل (ر) باجوہ کیخلاف کوئی کیس نہیں، ججز، بیوروکریٹس، سیاستدانوں اور میڈیا پرسنز کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے، ذرائع
  • سکھر :پولیس کا ہوائی فائرنگ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر خارجہ
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، امیر متقی
  • اسلام آباد میں ایم ٹیگ ریڈرز کی تنصیب مکمل، خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے ہوں گے
  • کرنٹ کے حادثات اور اوور بلنگ پر لیسکو کو کروڑوں روپے کے جرمانے عائد
  • پنجاب حکومت کا یونیورسٹی طلبہ کیلئے لیپ ٹاپ سکیم میں توسیع کا اعلان
  • پی سی ڈھابہ، پنجاب یونیورسٹی کی ایک خوبصورت روایت
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قوانین کیخلاف ورزی سے باز رہیں، طلال چوہدری
  • ایک اور ملک کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی؛ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا