اگر بیٹے مر گئے ہیں تو عدالت بتا دے: 4 لاپتہ افغان بھائیوں کی والدہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
دورانِ سماعت جسٹس محمد آصف نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ گل سیما کو روسٹرم پر بلا کر پشتو میں بات کی، پھر ترجمہ کر کے سب کو بتایا۔
جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بازیابی کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہئیں، بندے بازیاب کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ ان لاپتہ بھائیوں کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ اگست سے ہائی کورٹ آ رہی ہوں، اگر بیٹے مر گئے ہیں تو بتا دیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد نے افغان خاتون کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائی کورٹ میں چل رہا ہے، رپورٹس آ رہی ہیں کہ بندے نہیں ملے۔
عدالت نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے؟
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کیس کا وقت 11 بجے تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں، دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے سوال کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہئیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر؟
عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔
جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ کا وقت
پڑھیں:
ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ویب ڈیسک: ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔
Ansa Awais Content Writer