کراچی (ویب ڈیسک) سینیٹرفیصل واوڈا نے کہا ہے اوورسیز پاکستانیوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے لیے آج جو نعرے لگائے ،وہ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے ہیں،آرمی چیف بہت  کمانڈ اینڈ کنٹرول میں نظرآئے،وہ جذباتی بھی تھے،وہ ملک کو معمول کی سطح پر لے آئے ہیں،ہمارے سیاسی نظام میں ایسالیڈرہوناچاہیے،پاکستان  میں کاپر نکل آیا ہے،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی۔

ایکسپریس کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مئی  2025ء بہت اہم ہے اچھی خبریں آئیں گی،وفاقی وزیرخزانہ اچھا کام کررہے ہیں، پاکستان کی ترسیلات زر مارچ میں بڑھ کر4.

1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں،اب پی ٹی آئی کہاں ہے؟، عالمی طور پر ریورسل  ہونے والا ہے۔

لائسنس بنوانے آیا شہری موٹرسائیکل سے ہی ہاتھ دھو بیٹھا

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو سب نے چھوڑدیا۔آرمی چیف ،پاکستان کے رونالڈو ہیں،گول کررہے ہیں،جس کا کریڈٹ سب لے رہے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ایک بھی لیڈر ایسا نہیں جو ایسے بات کرسکتا ہو۔ فضل الرحمٰن سے احترام کا رشتہ ہے۔پی ٹی آئی کا ٹرمپ کارڈ کہاں گیا؟امریکہ سے اس کیلئے فنڈنگ کرنے والے بھی آج کنونشن میں موجود تھے کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں ایک سپہ سالار ملک کومشکلات سے نکال رہا ہے اور وہ وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مائنز اور منرل کا کام کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔پی ٹی آئی والے امریکہ جا کر الیکشن لڑیں،یہاں تو نہیں لڑسکتے اور نہ جیت سکتے ہیں،

کشتی ڈو بنے  کے واقعہ ، جاں بحق   پاکستانیوں سے متعلق  دفتر خارجہ کا بیان بھی سامنے آ گیا

انہوں نے ترسیلا ت زر،آئی ایم ایف،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی رکاوٹیں ڈالیں جو ختم ہوگئیں، سول نافرمانی کرنا تھی ،چیف کو بدنام کرنا تھا،وہ سب گیا۔2018ء میں آر ٹی ایس بٹھا کرالیکشن جتایاگیا۔میرا تجزیہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دے گی۔

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ا رمی چیف

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین اپنے ہمسایوں سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔

ملا حسن اخوند نے زور دیا کہ عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے ان کی انتظامیہ کے ’قول و فعل‘ کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

اسحاق ڈارکا یہ دورہ کئی ماہ کے سفارتی تعطل، سرحدی جھڑپوں اور سلامتی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد اسلام آباد اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات کے عمل کی ایک نئی بنیاد ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغان عسکریت پسند گروہ سرحد پار حملے کرتے ہیں اور یہاں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتے ہیں، اس کے جواب میں، پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف فوجی حملے کیے ہیں اور افغان شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر ملک بدری مہم شروع کی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) نے رواں ہفتے کے اوائل میں کابل میں نئے مذاکراتی عمل کے تحت ملاقات کی تھی جس کا مقصد اعتماد اور تعاون کی بحالی ہے۔

اسحٰق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے دہشت گردی کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ’اہم تشویش‘ قرار دیا تھا۔

افغان وزیر اعظم کے دفتر نے پاکستان میں مقیم افغانوں کی بے دخلی کے معاملے پر کہا کہ پاکستان کے یکطرفہ اقدامات مسئلے کو مزید شدت دے رہے ہیں اور حل کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بن رہے ہیں، بیان کے مطابق افغان وزیراعظم نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کرے۔

افغان وزارت خارجہ نے بھی اس معاملے پر اسی طرح کا موقف اختیار کیا ہے، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی صورتحال اور ان کی جبری وطن واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انسانی سلوک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم یا واپس آنے والے افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، اسحٰق ڈار کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک بدری کی مہم میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق یکم سے 13 اپریل کے درمیان طورخم اور اسپن بولدک سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے تقریباً 60 ہزار افغان باشندے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہوئے۔

یہ بے دخلی دوسرے مرحلے کا حصہ ہے جس کا مقصد 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو نشانہ بنانا ہے جن کے پاس اب غیرقانونی قرار دیے جاچکے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) اور دیگر دستاویزات کی کمی ہے۔

انسانی ہمدردی کے اداروں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں پر دباؤ کے بارے میں متنبہ کیا ہے جو واپس آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں، جن میں سے بہت سوں کے پاس وسائل یا پناہ گاہوں کی کمی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے 1.3 ملین سے زائد افغانوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد چھوڑنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ انہیں 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے۔

دریں اثنا، مغربی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کی نقل مکانی کا عمل تیز کریں جن سے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، پاکستانی حکومت نے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، جس کے بعد ان لوگوں کی ملک بدری شروع ہو جائے گی جو اس وقت تک کسی تیسرے ملک میں آباد نہیں ہوئے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے واپس بھیجے جانے والوں کے خدشات کو دور کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
  • علیمہ خانم اور بشریٰ بی بی پر شیر افضل مروت کی تنقید ناجائز ہے، عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ، عمر ایوب
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • گورننس سسٹم کی خامیاں
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟
  • کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق
  • جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، فیصل کریم کنڈی
  • وفاق سے تلخی کے بجائے سیاسی و پارلیمانی سطح پر بات ہونی چاہیے: گورنر کے پی