WE News:
2025-04-22@01:17:13 GMT

بھولا ہوا ستارہ: ظہور احمد راجہ کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

بھولا ہوا ستارہ: ظہور احمد راجہ کا سفر

ظہور احمد راجہ، ایک ایسا نام جو کبھی ہندوستانی اور پاکستانی سنیما کی دنیا میں گونجتا تھا، مگر رفتہ رفتہ دھندلا گیا ہے۔ تاہم فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات بے مثال رہیں۔

وہ ایک اداکار، ہدایت کار، گلوکار اور پروڈکشن ہیڈ تھے۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ وہ فوج میں جائیں لیکن وہ بمبئی فلم انڈسٹری کی طرف بھاگے۔ وہ نہ صرف راجہ عباسی تھے، بلکہ بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے راجہ جانی تھے۔

 ابتدائی زندگی اور تعلیم

 ایبٹ آباد ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں لورہ جو اب تحصیل ہے، میں پیدا ہونے والے ظہور احمد راجہ عباسی قبیلہ سے تعلق رکھنے تھے۔ یہ قبیلہ آج بھی بےحد مقبول ہے۔ ان کے والد پرانے بنی محلہ راولپنڈی میں ایک پولیس انسپکٹر تھے،  وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ہندوستان کے دہرہ دون میں فوج کی تعلیم حاصل کرے۔ تاہم نوجوان ظہور کی دوسری خواہشات تھیں۔ وہ فلموں میں قسمت آزمانے کے لیے بھاگ کر بمبئی (ممبئی) چلے گئے۔

مشہور سوشل ورکر جواد اللہ کے مطابق اپنے والد کے گھر سے فرار ہونے سے پہلے ظہور راولپنڈی کے مشہور گورڈن کالج کے طالب علم تھے، جہاں انہیں ایک مقبول ڈرامہ اداکار کے طور پر پہچان ملی۔

 ایک کثیر جہتی کیریئر

 ظہور احمد راجہ کی فنون لطیفہ سے محبت نے انہیں مختلف تخلیقی راستے تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ وہ فلم انڈسٹری میں ایک ہمہ جہتی شخصیت بن گئے، جس نے ہندوستانی اور پاکستانی سنیما پر انمٹ نقوش چھوڑے۔  ان کے قابل ذکر کاموں میں شامل ہیں:

 اداکاری

 انہوں نے مختلف فلموں میں اداکاری کی، اکثر ولن کے کردار ادا کیے جو ایک اداکار کے طور پر ان کی استعداد کو ظاہر کرتے تھے۔ ان کی چند قابل ذکر فلموں میں شامل ہیں:

 انمول گھری (1946)، خونی کتار (1931)، فریبی ڈاکو (1931)، اسٹیٹ ایکسپریس (1938) اور چمڑے کا چہرہ عرف فرزند وطن (1939)شامل ہیں۔

 گلوکاری

 راجہ کی گلوکاری کی صلاحیتوں کو ان کی فلموں میں بھی نمایاں کیا گیا، جس سے ان کی فنی حد کو مزید دکھایا گیا۔

 فلم سازی

 انہوں نے فلم سازی کے مختلف پہلوؤں پر نت نئے طریقے آزمائے، جس سے انڈسٹری پر دیرپا اثرات مرتب ہوئے۔ بطور فلمساز ان کی چند قابل ذکر فلموں میں شامل ہیں:

جہاد (1950) اور خیبر میل شامل ہیں۔

 پروڈکشن ہاؤس کا مالک

 راجہ نے فلم انڈسٹری میں اپنی موجودگی کو مستحکم کرتے ہوئے اور آنے والی نسلوں کے لیے راہ ہموار کرتے ہوئے اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی قائم کیا  قائم کیا۔ تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں مل سکیں ۔

 ذاتی زندگی

 بمبئی میں راجہ نے خوبصورت اداکارہ رادھا رانی سے شادی کی۔ تاہم، پاکستان کے قیام کے بعد وہ ہندوستان چھوڑ کر واپس پاکستان آگئے، جب کہ ان کی اہلیہ نے ہندوستان میں رہنے کا انتخاب کیا۔

راجہ کو کراچی، لاہور اور ملتان میں جائیدادوں کی پیشکش کی گئی، لیکن انہوں نے ان کی پرواہ نہیں کی، اور بعد میں ان کے بھتیجے افتخار عباسی کے مطابق حکومت نے الاٹمنٹ منسوخ کر دی۔

راجہ نے بعد میں لاہور میں مینا شوری سے شادی کی، لیکن یہ شادی چند ماہ بعد ہی ختم ہوگئی۔ اس نے فن لینڈ کی ایک خاتون اور بعد میں انگلینڈ کی ایک خاتون سے شادی بھی کی، جن سے اس کے دو بیٹے تھے، جو  انگلینڈ میں ہی رہ رہے ہیں۔

 افتخار عباسی کے مطابق راجہ اکثر لندن پر واقع اپنی رہائش گاہ سے ان کی فیملی  سے ملنےآ جاتے  تھے۔ مگر بعد میں جب وہ اپنے انگریز فیملی کے ساتھ رمز کیٹ رہنے لگے تو رابطے منقطع ہو گئے۔ ایک اور بھتیجے پپو جمیل نے انکشاف کیا کہ راجہ کا انتقال 1993 میں لندن کے اسپتال میں ہوا، مگر اس کی خبر بہت دیر سے ان کے عزیزوں کو ملی۔ پپو کے مطابق آخری وقت وہ اپنی برطانیہ والی فیملی کے ساتھ رہے۔

 میراث

 ظہور احمد راجہ کا شاندار سفر خواہشمند فنکاروں کے لیے ایک تحریک کا کام کرتا ہے۔ ہندوستانی اور پاکستانی سنیما میں ان کی شراکتیں منائی جاتی رہیں، اور ان کی میراث خطے کے بھرپور ثقافتی ورثے کا ایک لازمی حصہ بنی ہوئی ہے۔ ان کے انتقال کے باوجود اس کا کام سامعین کو محظوظ اور متاثر کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس کی میراث آنے والی نسلوں تک برقرار رہے۔

روزنامہ دی نیوز کے ممتاز صحافی سید کوثر نقوی کا کہنا ہے کہ ہم اپنی اہم شخصیات کو ہمیشہ بھول جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اعلیٰ تاریخی سیاسی سماجی مذہبی تلاش کریں اور کم از کم کچھ سڑکوں یا پلوں کو ان کے ناموں سے منسوب کریں، تاکہ نئی نسل کو تاریخی لوگوں کا پتہ چل سکے۔

سید کوثر نقوی نے تحصیل میئر کو مشورہ دیا کہ وہ کسی ایک گلی یا کسی عمارت یا پل کا نام راجہ ظہور عباسی کے نام پر رکھیں۔ تحصیل میئر لورہ افتخار عباسی کا کہنا ہے کہ لورہ تاریخ کے سچے، موتیوں سے بھرا پڑا ہے۔

انہوں نے تمام پرانی تاریخی شخصیات کی تلاش کے لیے مقامی لوگوں کی ایک کمیٹی بنانے کا وعدہ کیا اور ان کی تفصیلات اکٹھی کر سکیں، تاکہ تحصیل کی کچھ عمارتیں یا سڑکیں ان کے ناموں سے رکھ سکیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ظہور احمد راجہ فلم انڈسٹری فلموں میں کے مطابق شامل ہیں انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو باہر نکلنے کے بغیر چارہ نہ ہوگا، ہم سمجھتے ہیں مذاکرات ضروری ہیں،مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا ، عوام کے مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے ہم نہیں چاہتے کہ معاملات خراب ہوں.

(جاری ہے)

اپنے انٹرویو میںسلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری پارٹی کا لائحہ عمل بالکل واضح ہے، ہمارا لائحہ عمل تین سطحوں پر کارگر ہوگا ایک تو سیاسی سطح ہے ہم دیگر پارٹیوں سے بات چیت کریں، جے یو آئی ف سے ہمارا اتحاد موجود ہے تحریک تحفظ آئین محمود خان اچکزئی اس کے سربراہ ہیں اور علامہ ناصر عباس ہیں اور سنی اتحاد کونسل اتحادی ہیں، اس کے علاوہ ہم نے جی ڈی اے کی جماعتوں سے بات چیت کی ہے ان کا جواب بہت مثبت ہے مستونگ میں اختر مینگل کے دھرنے میں ہم شریک ہوئے ان کے ساتھ بھی اپوزیشن اتحاد پر بات چیت ہوئی ہے.

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایک تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قومی اتحاد بہت اہم اور ضروری ہے اس تاریخی لمحے میں ہم سب کو اکٹھا ہونا ہے جو پاکستان میں جمہوریت اور آئین کے علمبردار ہیں اور چاہتے ہیں کہ شراکت ہو جیسا ایک فریب کا نظام جو جھوٹ اور الیکشن کی لوٹ پر مبنی نظام ہے اس کو ختم کرنا ہے اس کے لیے بہت بڑا اتحاد اگلے چند دنوں میں وجود میں آ جائے گا انہوںنے کہا کہ چند دن قبل میری بہت اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کی تفصیل نہیں بتا سکتا لیکن اچھی پیشرفت ہوئی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی بات کر رہا ہوں یہ اتحاد بالکل سامنے آئے گا اورایک ضابطے کے تحت ہم آگے بڑھیں گے.

سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسرا جو آئینی اور قانونی عمل ہے وہ ہم مقدمات کی صورت میں لڑ رہے ہیں عمران خان کی رہائی عدالتی حکم کے بغیر تو ممکن نہیں ہے اگرچہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں عدالتی احکامات کا تعلق بھی سیاسی فضا سے ہوتا ہے اسی سیاسی فضا کو ٹھیک کرنے لیے ہم اتحاد کی بات کررہے ہیں قانونی جنگ بھی لڑیں گے. انہوں نے کہا کہ تیسرا مرحلہ وہ ہوگا کہ عوام باہر نکلے، عوام کو باہر نکالنا یا ان کا باہر آنا، ہم چاہتے ہیں کہ نوبت وہاں تک نہ پہنچے، مقتدرہ اس سے پہلے ہوش کے ناخن لے، ملک میں استحکام ہو، زخموں پر مرہم رکھا جائے، چاہے بلوچستان کے زخم ہوں یا سندھ کے ہاریوں کے زخم ہوں یہ سب کچھ مذاکرات سے کیا جا سکتا ہے لیکن یہ نہیں کہ ہٹ دھرمی رہنی ہے تو پھر کوئی چارہ نہیں رہا کہ قوم باہر نکلے گی.

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑا وسیع اتحاد بنانے جا رہے ہیںانہوں نے کہاکہ26ویں آئینی ترمیم کے بعد قانونی میدان میں جنگ زیادہ مشکل ہو گئی لیکن ہم لڑ رہے ہیں سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ تیسرا مرحلہ میں سمجھتا ہوں سب سے اہم ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں بھی ہے کہ کال کیوں نہیں دیتے، آواز کیوں نہیں آتی باہرنکلنے کا ایک لمحہ ہوتا ہے، وہ بنگلہ دیش ہو یا کوئی اور ملک ہو ایک واقعہ ہوتا ہے جو چنگاری بنتا ہے اورلاوا کی شکل لیتا ہے وہ لمحہ آ جاتا ہے اس کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دینا پڑتا وہ اچانک رو نما ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا اس ملک میں بے دلی بڑھ رہی ہے، منافرت بڑھ رہی ہے، کیا عوام کے دل میں یہ خیال ہے کہ ان کے الیکشن کو لوٹا گیا کیا جو اسکیمیں مرتب کی جا رہی ہیں اس سے غریب کا فائدہ ہو رہا ہے، اب ان تمام چیزوں کو سامنے رکھیں، عوام کا جو سیلاب ہوتا ہے وہ لیڈر لیس ہوتا ہے، یہ کہنا کہ فلاں باہر نکلے گا تو لاکھوں لوگ نکل آئیں گے ایسا نہیں ہوا کبھی.

انہوںنے کہا کہ لوگ نکلتے ہیں جب ان کا ضمیر ان کو مجبور کرتا ہے، جب ان کی بھوک ان کو مجبور کرتی ہے کہ باہر نکلو ہم کھڑے ہیں ہم تیار ہیں یہ لمحہ آئے گا ہم وہاں موجود ہوں گے میں یہ کہوں کہ میرے کہنے سے دس لاکھ افراد باہر نکل آئیں گے تو یہ میری خام خیالی ہوگی، کوئی جیل اور سلاخوں سے نہیں ڈرتا، وہ لمحہ جب آئے گا تو آپ دیکھیں گے کہ ہم صف اول میں ہوں گے لیکن وہ لمحہ آ نہیں رہا عمران خان کی رہائی اور مذاکرات سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا اور خان صاحب کی رہائی سے یہ بات باور ہو جائے گی کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ابھی ہونے چلی ہے جب تک ملک میں آئین اور قانون کی بحالی نہیں ہوتی، خان کو جیل میں ناجائز رکھا جا سکتا ہے، جس دن آئین اور قانون کی بحالی ہوگی عمران خان باہر ہوں گے یہی مذاکرات کا مقصد ہوگا کہ آئین اور قانون کی بحالی اور اس کے نتیجے میں خان صاحب کی رہائی سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں کیوں کہ آخر میں مذاکرات ہی ہونے ہوتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • وفاق کے خلاف جو سازش کرے گا ہم اس کے خلاف چٹان بن کر کھڑے ہوں گے، راجہ پرویز اشرف
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • علامہ راجہ ناصر عباس ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین منتخب
  • علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ملت کے مخلص و بہادر رہنماء ہیں، علامہ علی حسنین
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری دوسری بار ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین منتخب 
  • بھگوڑا یوٹیوبر برطانوی عدالت کے کٹہرے میں
  • ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری 
  • مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ
  • بلوچوں کا مطالبہ سڑکوں کی تعمیر نہیں لاپتہ افراد کی بازیابی ہے، شاہد خاقان عباسی