ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزا اور جرمانے بڑھانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
خودکار نمبر پلیٹ کی شناخت اور اسپیڈ کیمروں سے جرمانے جاری کرنے کے فیس لیس ٹکٹس سسٹم کی تجویز
چیف سیکریٹری کے زیرصدارت اجلاس میں آئی جی غلام نبی میمن، کمشنر کراچی سید حسن نقوی اور دیگر شریک
چیف سیکریٹری سندھ نے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر سزائیں اور جرمانے بڑھائے جائیں گے ۔ٹریفک قوانین میں اصلاحات سے متعلق چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر کی صدارت میں سینٹرل پولیس آفس کراچی میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن، کمشنر کراچی سید حسن نقوی اور دیگر شریک ہوئے ۔چیف سیکریٹری نے کراچی کے تمام بچت بازاروں، چارجڈ پارکنگ کی تفصیل طلب کرلی۔ ترجمان چیف سیکریٹری نے اجلاس کے حوالے سے بتایا ہے کہ موٹر وہیکل آرڈیننس 1965ء میں ترامیم کی منظوری دی گئی ہے ۔اجلاس میں ڈی آئی جی ٹریفک اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دی۔بریفنگ میں ڈی آئی جی ٹریفک نے تجویز دی کہ قوانین کی خلاف ورزی پر موٹر بائیک سے لے کر ہیوی ٹرانسپورٹ کے لیے بھاری جرمانے عائد کیے جائیں جبکہ تمام نئے ڈرائیورز کے لیے ڈرائیونگ کورس لازمی قرار دیا جائے ۔ڈی آئی جی ٹریفک نے بریفنگ میں مزید کہا کہ فیس لیس ٹکٹس سسٹم کی تجویز ہے جو خودکار نمبر پلیٹ کی شناخت اور اسپیڈ کیمروں سے جرمانے جاری کرے گا۔گاڑیوں کی رجسٹریشن کی مدت 6 ماہ سے کم کر کے ایک ماہ کرنے کی تجویز دی گئی، اسی طرح تمام کمرشل گاڑیوں میں ٹریکنگ اور سیفٹی ڈیوائسز کی تنصیب کی بھی تجویز سامنے آئی۔صوبے میں چلنے والی تمام کمرشل گاڑیوں میں ڈیش کیم اور کیبن کیمرا لگانے کی بھی سفارش کی گئی۔چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے ٹریفک انجینئرنگ بیورو میں اصلاحات کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔چیف سیکریٹری نے پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین اور جرمانوں کے بارے میں عوامی آگاہی مہم شروع کی جائے ۔اجلاس میں آئی جی سندھ نے کہا کہ ٹریفک قوانین پر مؤثر عمل درآمد کے لیے ایکسائز، ٹرانسپورٹ اور پولیس کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: چیف سیکریٹری ٹریفک قوانین اجلاس میں کی تجویز کے لیے
پڑھیں:
نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں: وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ---فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا ہے کہ نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا کہ آئینی بینچ بننے سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیں، 26 ویں ترمیم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے تھی، اس کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کل کوئی ضرورت پڑ جائے تو نئی ترمیم آ سکتی ہے، اس کے لیے ساری اتحادی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی، الزام لگایا جاتا ہے کہ اس وقت قانون کی خلاف ورزی ہو رہی یے، سب کچھ سب کے سامنے ہے، ایک وقت میں ہم بھی اس کا سامنا کر رہے تھے۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کیے گئے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہمارے کلائنٹ سابق وزرائے اعظم تھے مگر ان کی گاڑیاں عدالتوں کے اندر نہیں آتی تھیں، آج جھندے والی گاڑیوں میں لوگ آتے ہیں، تقریر کر کے چلے جاتے ہیں، آج عدالتوں کے دروازے ان کے لیے کھل جاتے ییں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ فوجی املاک پر حملے کریں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے، بلوے کریں گے تو پھولوں کے ہار نہیں پہنائے جا سکتے، ہم تو چاہتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہو۔