حماس کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر اور سابق سینیٹر پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
حماس نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ عالم اسلام پروفیسر خورشید جیسے عظیم مفکر اور مدبر سے محروم ہوگیا ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے سابق نائب پروفیسر خورشید احمد 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئے ہیں۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے مزید کہا کہ پروفیسر خورشید نے امت مسلمہ کے حقوق کے تحفظ اور دفاع کےلیے کلیدی کردار ادا کیا۔
حماس کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد کےلیے پروفیسر خورشید احمد کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پروفیسر خورشید
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔