سنگاپور میں پارلیمنٹ تحلیل، عام انتخابات 3 مئی کو ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
سنگاپور کے صدر نے وزیر اعظم کے مشورے پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے نئے انتخاب کی تاریخ کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگاپور میں نئے انتخابات کے لیے 3 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔ کاغذاتِ نامزدگی 23 اپریل تک جمع کرائے جاسکیں گے۔
جس کے بعد نو روزہ انتخابی مہم چلے گی اور 2 مئی کو کسی انتخابی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی تاکہ 3 مئی کو ووٹرز بغیر کسی مداخلت کے فیصلہ کر سکیں۔
خیال رہے کہ یہ سنگاپور کی آزادی کے بعد 14واں عام انتخاب ہوگا اور طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے وزیر اعظم لی سین لونگ کے بعد پہلا انتخاب ہوگا۔
لارنس وونگ، جنہوں نے گزشتہ برس وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا، معیشت، مہنگائی، رہائش، محنت کی منڈی میں تبدیلیوں، اور ایک عمر رسیدہ معاشرے میں صحت کی بڑھتی ہوئی ضروریات جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط عوامی مینڈیٹ کے خواہاں ہیں۔
حکمراں جماعت PAP کو حالیہ برسوں میں سیاسی اسکینڈلز کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے جن میں ایک سینئر وزیر کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات اور دو ارکانِ پارلیمنٹ کا ناجائز تعلقات کے باعث مستعفی ہونا شامل ہیں۔
اس کے باوجود توقع کی جا رہی ہے کہ حکمران جماعت پیپلز ایکشن پارٹی ایک بار پھر اقتدار میں واپس آئے گی جو 1959 میں آزادی کے بعد سے مسلسل حکومت میں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ انتخابات 2020 میں ہوئے تھے جس میں حکمراں جماعت نے 93 میں سے 83 نشستیں جیتی تھیں جب کہ اپوزیشن جماعت ورکرز پارٹی کو صرف 10 نشستیں ملی تھیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
اقبالؒ کے فلسفے کو اپنا کر معاشی خودانحصاری، یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا، شہباز شریف
نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا، اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کوعروج پر پہنچا سکتے ہیں، آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ علامہ اقبالؒ صرف شاعر ہی نہیں بلکہ ایک اہلِ بصیرت رہنما بھی تھے، اقبال کے فلسفے کو اپنا کر معاشی خود انحصاری، یکجہتی کو فروغ دینا ہو گا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے یوم وفات پر پیغام دیتے ہوئے کہاکہ علامہ اقبالؒ نے برِصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا، ان کا فلسفۂ خودی اور شاعری نے تحریک پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی۔ انہوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ علامہ اقبال نے 1930 میں الہٰ آباد کے خطبے میں ایک علیحدہ مملکت کا تصور پیش کیا، ان کا نظریہ قائد اعظم کی قیادت میں عملی شکل اختیار کرکے پاکستان کی صورت میں شرمندۂ تعبیر ہوا۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ وزیرِ اعظم نے دور حاضر کے حوالے سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ آج پاکستان کو سماجی تقسیم، عالمی چیلنجز کا سامنا ہے تو اقبال کی تعلیمات مشعلِ راہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال نے علم، عمل، یقین محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا ہے، ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، قومی یک جہتی کو فروغ دینا ہو گا، اقبال کا فلسفہ، شاعری ہمیں بتاتی ہے ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، ایسا معاشرہ جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔ نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا، اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کوعروج پر پہنچا سکتے ہیں، آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں، ہمیں نوجوانوں کو با اختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔ وزیرِاعظم پاکستان نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اقبال کے یوم وفات پر عہد کریں کہ ہم ان کے نظریات کو انفرادی، اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے، ایک مضبوط، خود مختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔