اردن میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں 16 افراد گرفتار، میزائل برآمد
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
عمان: اردنی حکام کے مطابق ملک میں دہشت گردی پھیلانے کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا گیا۔
اردن کی جنرل انٹیلی جنس کے بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں 16 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان 2021 سے اپنے منصوبے کی تیاری میں مصروف تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ملزمان نے درآمد شدہ مواد سے خطرناک میزائل، بم اور ہتھیار تیارکیے، زیرحراست ملزمان سے حملوں کے لیے تیار میزائل بھی برآمد ہوا۔
حکام کے مطابق ملزمان نے دہشت گرد ی کے لیے ڈرون استعمال کرنے کا منصوبہ بھی بنا لیا تھا، دہشت گرد گروہ نے بیرون ملک سے بھی جنگجوؤں کے خدمات حاصل کی تھیں، زیر حراست ملزمان کو اسٹیٹ سکیورٹی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہشت گردی کا منصوبہ اندرونی مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا، اس منصوبے کا فلسطین، شام یا کسی بھی دیگر مسئلوں سے کوئی تعلق نہیں۔
دوسری جانب پریس کانفرنس کرتے ہوئے اردن کے وزیر رابطہ ڈاکٹر محمد مومنی کا کہنا تھاکی انٹیلی جنس ایجنسی دہشتگردی کے منصوبہ سازوں کی 2021 سے خفیہ نگرانی کر رہی تھی اور زیر حراست افراد نے لبنان میں عسکریت پسندی کی تربیت حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان نے ملک کے اہم شخصیات، اداروں اور تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا اور سازش کا مرکزی منصوبہ ساز لبنان میں موجود ہے۔
اردنی وزیر نے دعویٰ کیا کہ سازش میں شریک ملزمان کا تعلق کالعدم جماعت اخوان المسلمین سے ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
راولپنڈی:بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج نہیں ہوگی، عدالتی اہلکار کچھ دیر میں سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کریں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آج چھٹی پر ہیں اور اس حوالے سے تمام بڑے ملزمان کو جج کی چھٹی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم ابھی عدالت نہیں پہنچا۔
جج کی چھٹی کے باعث عدالت کے باہر سے پولیس کی نفری بھی واپس بھیج دی گئی جبکہ عدالت پیش ہونے والے ملزمان کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کرنا تھی، جس میں دو اہم گواہان، مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو پانچویں بار طلب کیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو ماہ سے التواء کا شکار ہے اور اب تک مقدمہ میں 119 گواہان میں سے صرف 25 کے بیانات ریکارڈ ہو سکے ہیں، جبکہ جرح کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔