اسرائیل، غزہ میں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے، اطالوی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں گیڈو کرسٹو کا کہنا تھا کہ میرے لئے یوکرینی، اطالوی یا فلسطینی بچوں میں کوئی فرق نہیں۔ میرے لئے وہ سب برابر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اطالوی وزیر دفاع "گیڈو کرسٹو" نے غزہ میں صیہونی جرائم پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اخلاقی طور پر نہتے شہریوں کے ناجائز قتل عام کی غلطی کی ذمے داری قبول کرے۔ گیڈو کرسٹو نے ان خیالات کا اظہار رویٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کے اجتماعی قتل عام پر کہا کہ میرے لئے یوکرینی، اطالوی یا فلسطینی بچوں میں کوئی فرق نہیں۔ میرے لئے وہ سب برابر ہیں۔ اسی طرح غزہ کی پٹی کے ہسپتال بھی میرے نزدیک یوکرین یا اٹلی کے ہسپتالوں جیسے ہی ہیں جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ اطالوی وزیر دفاع نے حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے الاھلی ہسپتال کو نشانہ بنائے جانے پر کہا کہ غلطی کا اعتراف بہادری کی علامت ہے۔ کبھی کبھی یہ کہنے کے لیے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے کہ ہم نے غلطی کی اور معافی مانگیں۔
واضح رہے کہ الاھلی ہسپتال پر حملے میں متعدد مریض، نہتے شہری اور طبی عملہ شہید و زخمی ہو گیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ موجودہ اطالوی وزیر دفاع، اطالوی وزیراعظم "جورجیا ملونی" کے حلقے کی اہم شخصیت جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر ناامیدی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بشمول ایران کے بڑھتے ہوئے علاقائی بحران سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ ایک ایسے تالاب کی مانند ہے کہ جس میں ہر روز ایک پتھر پھینکا جاتا ہے جس سے اس میں وسیع لہریں پیدا ہو رہی ہیں۔ گیڈو کرسٹو نے اس انٹرویو میں اس بات پر بھی زور دیا کہ جب اسرائیل جیسے اتحادی کی بات آتی ہے تو ہمارے لئے وہاں حدود طے کرنے اور اخلاقی موقف کا اظہار کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکمرانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج کے ملین مارچ نے ثابت کر دیا ہے کہ حکمران سوئے ہوئے ہیں جبکہ عوام جاگ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں یہ مارچ حکمرانوں کی مسلمانوں کو سلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی واضح علامت ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کی آواز سنیں اور اس مسئلے پر فوراً اقدام کریں۔انہوں نے کہا کہ پوری امت مسلمہ ایک طرف اور صرف پاکستان ایک طرف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اسے امت مسلمہ میں ممتاز بناتی ہے، اور اس کا کردار عالمی سطح پر بے حد اہم ہے.انہوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے بیانات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان نے اسرائیل کو برطانیہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا اور لیاقت علی خان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان کے حکمرانوں سے سوال کیا کہ پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے؟انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی آزادی کے لیے لڑنا حماس کا حق ہے۔حافظ نعیم نے حکومت اور اپوزیشن کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں فلسطین کے مسئلے پر خاموش ہیں اور دونوں امریکہ کے غلام ہیں۔انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے فلسطین اور کشمیر پر متحد ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ فلسطین ہمارے لیے سیاسی ایمان کا مسئلہ ہے۔انہوں نے غزہ کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا ڈھیر بنادیا گیا ہے اور آج فلسطینی بچوں کو دفنانے کے لیے بھی جگہ نہیں مل رہی۔حافظ نعیم الرحمن نے حماس کی جرات مندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے دنیا کو بتا دیا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں ہے۔انہوں نے 26 اپریل کو غزہ کے لیے عالمی ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کو پورے ملک میں ہڑتال ہوگی اور فلسطینی مظلوموں کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔آخر میں حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف غزہ پر ساری سیاسی جماعتوں کو لائحہ عمل طے کرنے کے لیے بلائیں۔