گوگل کی جانب سے”ہیلپ می رائٹ” فیچر میں نئی زبانوں کی سپورٹ متعارف
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
گوگل نے اگست 2024 میں اپنے مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل جیمنائی پر مبنی “ہیلپ می رائٹ” فیچر متعارف کرایا تھا جو جی میل صارفین کو ای میل تحریر کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اب اس فیچر کو مزید بہتر بناتے ہوئے گوگل نے متعدد نئی زبانوں کی سپورٹ شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے صارفین اپنی مادری زبان میں ای میلز تحریر کر سکیں گے۔اس فیچر کے ذریعے صارفین ایک کلک کے ساتھ نئے ای میل ڈرافٹس تیار کر سکتے ہیں یا چند الفاظ فراہم کرکے مکمل ای میلز لکھوا سکتے ہیں۔
پہلے یہ سہولت صرف انگریزی، ہسپانوی اور پرتگالی زبانوں تک محدود تھی لیکن اب گوگل نے جاپانی اور کورین کے ساتھ ساتھ فرنچ، جرمن اور اطالوی زبانوں کی سپورٹ بھی شامل کر دی ہے۔اس اپ ڈیٹ سے مختلف زبانوں میں ای میلز تحریر کرنا یا انہیں بہتر بنانا اب پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو جائے گا۔
گوگل کے مطابق اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے صارفین کو اپنے ای میل ڈرافٹ کا آغاز کم از کم 12 الفاظ سے کرنا ہوگا جس کے بعد “پالش” کا آپشن ظاہر ہوگا۔یہ قدم عالمی صارفین کے لیے جی میل کے تجربے کو مزید سہل اور جامع بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔