لیبیا کشتی حادثہ: جاں بحق 4 پاکستانیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں، ایف آئی اے
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
فوٹو: فائل
لیبیا کشتی حادثے کی تحقیقات کے دوران حادثے میں جاں بحق 4 پاکستانیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے مطا بق گوجرانوالہ کا زاہد محمود 7 اکتوبر 2022 کو لاہور سے یو اے ای گیا تھا، گجرات کا رہائشی سمیر علی 13 جون 2023 کو ملتان سے یو اے ای گیا۔
لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی کو ہولناک حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 16 پاکستانیوں میں سے7 کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ منڈی بہاؤالدین کا رہائشی سید علی 30 ستمبر 2024 کو کوئٹہ سے یو اے ای پہنچا تھا جبکہ منڈی بہاؤالدین کا ہی آصف علی 8 جنوری 2022 کو کراچی سے لیبیا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ انسانی اسمگلرز کے خلاف مقدمات درج کر کے گرفتار کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعاتی پیکج شاندار ہے، چوہدری شجاعت
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے)سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں اپنے خطاب میں حقیقی معنوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات کی ترجمانی کی اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کر کے ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج شاندار ہے ان خیالات کا اظہارِ انہوں نے اتوار کو پاکستان مسلم لیگ کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر محمد امجد کے ہمراہ گجرات اور منڈی بہائولدین سے تعلق رکھنے والے آئے اوورسیز پاکستانیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کو مشکلات کا سامنا تھا اور یہ ان کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کالجز، یونی ورسٹیوں اور خاص طور پر میڈیکل کالجز میں آن کے بچوں کے لئے کوٹہ مقرر کیا جائے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کیا جانا ایک مثالی اقدام تصور کیا جائے گا انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج کی بھی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے اپنے ملک میں جائداادوں کے جھگڑوں اور مشکلات کے حل کے لئے وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا دشوار تھا۔ اب وہ بیرون ملک ہی سے خصوصی عدالت کے ذریعے یہ مسائل باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے مقرر کردہ ہائیکورٹ کے سرونگ جج کے ذریعے ان جھگڑوں اور دیگر مقدمات کو باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب ان کو ملک واپس آکر دربدر کی ٹھوکریں نہیں کھانی پڑیںگی۔