بھارتی خاتون نے سرکاری نوکری ہتھیانے کے لیے شوہر قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بھارت میں خاتون نے شوہر کی سرکاری نوکری حاصل کرنے اور اپنے بوائے فرینڈ سے صلح کرنے کے لیے شوہر کو قتل کر دیا۔
بھارتی شہر بجنور میں ایک بھارتی خاتون شیوانی نے مبینہ طور پر اپنے شوہر دیپک کمار کی ریلوے کی نوکری ہتھیانے کے لیے قتل کر دیا۔ واضح رہے کہ پہلے پہل دیپک کمار کی موت کی وجہ ہارٹ اٹیک ظاہر کی گئی، تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں گلا گھونٹنے کا انکشاف کیا گیا۔
گزشتہ دنوں بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر بجنور میں نوراتری پوجا کے دوران ایک شخص کے انتقال کرجانے کی خبر سامنے آئی۔ اس کی اہلیہ شیوانی نے بتایا کہ 29 سالہ ریلوے ٹیکنیشن دیپک کمار ایک مذہبی رسم میں شرکت کے دوران اچانک اپنے گھر پر گر گیا۔ خاتون نے ظاہر کیا کہ شوہر کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے بھارت: وحشیانہ جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ٹرینی ڈاکٹر کے والد نے کیا مطالبہ کیا؟
تاہم دیپک کے خاندان والوں نے دیپک کی آخری رسومات سے پہلے پوسٹ مارٹم پر اصرار کیا۔ بعدازاں پوسٹ مارٹم رپورٹ سے چونکا دینے والا نتائج سامنے آئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دیپک کی موت قدرتی وجوہات کی بناء پر نہیں ہوئی بلکہ اسے گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔ اس انکشاف کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کیں اور دیپک کی 27 سالہ بیوی شیوانی کو گرفتار کر لیا۔
حکام کا خیال ہے کہ اس نے یہ جرم اپنے کسی ساتھی کی مدد سے کیا ہے۔ دیپک کے اہل خانہ کے مطابق، مبینہ قتل کے پیچھے مقصد شیوانی کا اپنے شوہر کی موت کے بعد ریلوے کی نوکری حاصل کرنا تھا۔
یاد رہے کہ بجنور کے مکرند پور گاؤں کا رہنے والا دیپک نجیب آباد کے آدرش نگر میں کرائے کے مکان میں بیوی شیوانی اور 6 ماہ کے بیٹے کے ساتھ رہ رہا تھا۔ جوڑے نے 17 جون 2023 کو شادی کی تھی۔ مارچ 2023 میں ہندوستانی ریلوے میں شامل ہونے سے پہلے، دیپک منی پور میں سی آر پی ایف میں خدمات انجام دے چکا تھا۔
یہ بھی پڑھیے ’کِس ایموجی‘ بھیجنے پر شوہر نے بیوی اور اس کے دوست کو قتل کردیا
خاندان کے افراد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ شیوانی اور اس کے سسرال کے درمیان مسلسل تناؤ چل رہا تھا۔ دیپک کے بھائی پیوش نے حکام کو بتایا کہ شیوانی نے کئی مواقع پر ان کی ماں پر جسمانی تشدد بھی کیا تھا۔ دیپک کی والدہ پشپا نے بہو شیوانی پر الزام عائد کیا کہ شیوانی نے دیپک کی سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لیے قتل کیا ہے۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شیوانی شوہر کو قتل کرکے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتر پردیش بجنور بھارت دیپک کمار شیوانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتر پردیش بھارت دیپک کمار شیوانی کہ شیوانی شیوانی نے دیپک کمار کے لیے کی موت یہ بھی قتل کر
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کیجانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جسکے بعد سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے رہنے والے اور 1995ء بیچ کے ایک سینیئر "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈین پولیس سروس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپنی دیانتداری اور ایمانداری کی شناخت رکھنے والے آئی پی ایس نور الہدیٰ سماجی کاموں میں بھی گہرائی سے شامل رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نور الہدیٰ اپنے آبائی گاؤں میں تقریباً 300 محروم بچوں کو مفت میں تعلیم فراہم کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ تعلیم حقیقی طور پر بااختیار بنانے کی کنجی ہے۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران نور الہدیٰ نے کئی حساس اور ہائی پریشر والے علاقوں میں کام کیا، جن میں دھنباد، آسنسول او دہلی ڈویژن شامل ہیں۔ ریلوے سیکورٹی، نکسل کنٹرول اور جرائم کی روک تھام میں اختراعی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔
ان کی مثالی خدمات کے لئے انہیں دو مرتبہ "باوقار وششٹ سیوا میڈل" اور دو بار "ڈائریکٹر جنرل چکر" سے نوازا گیا۔ کئی دہائیوں تک وردی میں خدمات انجام دینے کے بعد، سینیئر آئی پی ایس افسر نور الہدیٰ نے اب سیاست میں آکر عوامی زندگی میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ میں 16 اور 17 اپریل کو ہوئی سماعت کے بعد مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ قانون کے نفاذ سے متعلق عبوری حکم دیتے ہوئے کسی بھی تقرری پر پابندی عائد کردی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا کیا جواب داخل کرتی ہے اور پھر اس کے خلاف عرضی داخل کرنے والے لیڈران اور تنظیمیں کیا حکمت عملی تیار کرتی ہیں، لیکن اتنی بات تو طے ہے کہ عدالت نے جو رویہ اختیار کیا ہے، اس سے حکومت اور عرضی گزاروں دونوں کو سخت سوال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔