امریکی صنعت کار کولٹ کی بنائی ہوئی ’ایم4اے ون کاربائن رائفل‘ حملے کی جگہ سے ملی، رائفل کے سیریل نمبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ
افغانستان میں امریکی افواج کو بھیجے گئے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا حصہ تھا

جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پاکستانی حکام نے حملہ آوروں کے زیر استعمال تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے جن میں کم از کم 2امریکی اسٹاک سے آئے تھے، امریکی اخبار کی آزاد ذرائع سے تصدیق

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر گزشتہ مہینے حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔دی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صنعت کار کولٹ کی بنائی ہوئی ایک ’ایم4اے ون کاربائن رائفل‘ حملے کی جگہ سے ملی، رائفل کے سیریل نمبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افغانستان میں امریکی افواج کو بھیجے گئے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا حصہ تھا، جنہوں نے 2021 میں انخلاء کے وقت اپنا زیادہ تر سامان چھوڑ دیا تھا۔واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ بہت سے ہتھیار سرحد پار سے پاکستان میں، اسلحے کے بازاروں میں اور باغیوں کے ہاتھوں لگ گئے ، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کس طرح امریکا کی ناکام جنگ کے سنگین نتائج طالبان کے ہاتھوں کابل کے زوال کے برسوں بعد بھی سامنے آرہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے ، جہاں جنگجو امریکی ہتھیاروں اور سامان سے لیس ہیں۔دی واشنگٹن پوسٹ نے ہتھیاروں کے تاجروں اور سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہامریکی رائفلوں، مشین گنوں اور نائٹ ویژن چشموں کا اصل مقصد افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد کرنا تھا، لیکن اب اس کا استعمال کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر گروپ حملے کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔گزشتہ سال خیبرپختونخوا میں رات کے وقت ہونے والے حملے میں شدید زخمی ہونے والے اسپیشل فورسز کے 35 سالہ کانسٹیبل احمد حسین نے دی واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ’ان (دہشت گردوں) کے پاس جدید ترین امریکی ساختہ ہتھیار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیں دیکھ سکتے تھے ، لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ سکتے تھے ۔واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ مئی 2024 میں پاکستانی حکام نے دستاویزات تک رسائی دی، جس کے تحت گرفتار یا ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے درجنوں امریکی ہتھیار برآمد ہوئے تھے ۔مہینوں کی انکوائریز کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے دی پوسٹ کو تصدیق کی کہ صحافیوں کو دکھائے گئے ہتھیاروں میں سے 63امریکی حکومت نے افغان نیشنل فورسز کو فراہم کیے تھے ، جن میں زیادہ تر ہتھیار ایم 16 رائفلز کے ساتھ ساتھ جدید ایم 4 کاربائنز شامل تھے ۔پاکستانی حکام نے پی وی ایس 14 نائٹ ویژن ڈیوائسز بھی دکھائیں، جو امریکی فوج کے ذریعے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں، تاہم دی واشنگٹن پوسٹ آزادانہ طور پر ان کی سابق امریکی حکومت کی ملکیت کے طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔دی واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پاکستانی حکام نے مبینہ طور پر حملہ آوروں کے زیر استعمال تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے ‘۔اخبار نے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے حاصل کردہ ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ کم از کم 2امریکی اسٹاک سے آئے تھے اور افغان فورسز کو فراہم کیے گئے تھے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے جنوری میں ایک بیان میں کہا تھا کہ‘افغانستان میں جدید امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان کی سلامتی کیلئے باعث تشویش ہے ۔‘واشنگٹن پوسٹ نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر طالبان فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتے تو افغانستان کے لیے معطل کردہ امداد کو مستقل طور پر روک دیا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں پہلے کابینہ اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ہم نے اربوں ڈالرز مالیت کا سامان چھوڑ دیا، تمام جدید ترین چیزیں، مجھے لگتا ہے کہ ہمیں سامان واپس ملنا چاہئے ۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان کے تبصروں نے اسلام آباد میں امید کو پھر سے جگایا ہے کہ امریکا اپنے فوجی سامان کے جواب میں مزید فیصلہ کن انداز میں آگے بڑھے گا، تاہم زیادہ تر کا خیال ہے کہ غیر قانونی اسلحے کے بہاؤ کو روکنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے ۔واضح رہے کہ 11 مارچ کو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے ) کے دہشت گردوں نے 440 مسافروں کو لے کر پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا اور لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا، نتیجتاً سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن شروع کیا جو دو دن تک جاری رہا تھا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے 12 مارچ کو کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس کلیئرنس آپریشن مکمل ہو گیا، انہوں نے مزید کہا تھا کہ حملے کے مقام پر تمام 33دہشت گرد مارے گئے ۔14مارچ کو لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جعفر ایکسپریس پر حملے میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق سوال پربتایا تھا کہ واقعے میں مجموعی طور پر 26 مسافروں کی شہادتیں ہوئیں، 354یرغمالیوں کی زندہ بازیاب کروایا گیا ہے جن میں 37 زخمی بھی شامل ہیں، انہوں نے بتایا کہ 18 شہدا کا تعلق آرمی اور ایف سی سے ہے ، 3شہدا ریلوے اور دیگر محکموں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 5عام شہری تھے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

ڈیرہ اسماعیل خان؛ پولیس نے دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کر دیے

سٹی 42 : ڈیرہ اسماعیل خان پولیس نے دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کر دیے، علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ 

سی ٹی ڈی و ڈسٹرکٹ پولیس نے درابن اور کوٹ عیسی خان میں دہشت گردوں کی کمین گاہوں پر چھاپے مارے۔ جس کے بعد دہشت گردوں و سی ٹی ڈی پولیس کے درمیان شدید فائرنگ کا مقابلہ ہوا ۔ آپریشن میں دہشتگردوں کے دو سہولت کار گرفتار کرلیے گئے، جنہیں تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد

پولیس کی فائرنگ سے دہشت گردوں کی شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پولیس کی جانب سے بھرپور کارروائی کی وجہ سے دہشت گردوں کے قریب جنگل کی جانب فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز تحصیل درابن کے علاقہ میں انہیں دہشت گردوں نے پولیس پر بزدلانہ حملہ کیا تھا ۔ 

متعلقہ مضامین

  • میانوالی، پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کا آپریشن، 10دہشتگرد ہلاک، متعدد زخمی
  • مکڑوال: پنجاب پولیس و سی ٹی ڈی کا آپریشن، 10 دہشتگرد ہلاک
  • میانوالی: پولیس اور سی ٹی ڈی کا آپریشن، 10 خارجی دہشت گرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک،
  • جماعت اسلامی کا ریڈزون کے بجائے اسلام آباد ایکسپریس وے پر مظاہرے کا اعلان
  • بلوچستان کے علاقے دکی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5دہشت گرد ہلاک
  • ڈیرہ اسماعیل خان؛ پولیس نے دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کر دیے
  • بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5 دہشت گرد ہلاک
  • طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ