راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آر سی سی آئی) نے لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) نگار جوہر کو خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے اقدامات کے لیے اپنا باضابطہ برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان پیر کو چیمبر ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب ’ شی لیڈز - اے ٹریبیوٹ ٹو ویمن’ کے دوران کیا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس تقریب میں پاکستان بھر کی خواتین کی لچک، طاقت اور نمایاں خدمات کو سراہا گیا، جس میں پاکستان کی پہلی اور واحد خاتون تھری اسٹار جنرل لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) نگار جوہر خان مہمان خصوصی تھیں۔آر سی سی آئی کے صدر عثمان شوکت نے اپنے استقبالیہ خطاب میں ان کی پیشہ ورانہ خدمات کو حوصلے، لگن اور رکاوٹوں کو توڑنے کا مظہر قرار دیا۔رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) نگار جوہر نے پاکستان میں خواتین کے لیے ممکنات کی نئی تعریف کی ہے اور وہ امید اور آرزو کی علامت ہیں۔ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں، لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) نگار جوہر آرمی میڈیکل کور (اے ایم سی) کی کرنل کمانڈنٹ مقرر ہونے والی پہلی خاتون جنرل بنیں۔

اس سے قبل 2020 میں وہ پاکستان کی پہلی خاتون آرمی افسر بنیں.

جنہیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل پاکستان کی نگار جوہر

پڑھیں:

فیض حمید کو سزا ادارے کا اندرونی معاملہ ہے: وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی—فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ فیض حمید ایک ادارے کا ملازم تھا، اگر کسی معاملے پر فیض حمید کو سزا ہوئی ہے تو یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔

اپنے بیان میں وزیرِ اعلیٰ کے پی نے کہا کہ صاحبِ اختیار لوگ اگر سمجھتے ہیں تو ہمارے ساتھ مذاکرات کریں، مذاکرات کا اختیار بانی نے محمود اچکزئی اور راجہ ناصر عباس کو دیا ہے، محمود خان اچکزئی کے ہر فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

خیال رہے کہ  سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔ سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے شروع ہوگا۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔

سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا، ملزم کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، متعلقہ افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طویل اور محنت طلب قانونی کارروائی کے بعد ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا، عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025ء سے شروع ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: ڈکیتی، قتل اور اغوا برائے تاوان کے مقدمات میں ریکارڈ کمی
  • بھارت کی اشتعال انگیزی اسے ہی مہنگی پڑگئی، آئی پی ایل کو اربوں ڈالرز کا نقصان
  • ’فیض حمید ریٹائرڈ منٹ کے بعد خفیہ دستاویز اپنے ہمراہ گھر لے گئے‘
  • پاکستان ایسوسی ایشن آف ایگزی بیشن انڈسٹری کے بانی چیئرمین خورشید برلاس دورہ برطانیہ کے موقع پر صدر گریٹر برمنگھم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نصیراعوان کو شیلڈ پیش کررہے ہیں
  • کراچی چیمبر آف کامرس کا ملک بھر میں گڈزٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر شدید تشویش کا اظہار
  • فوج میں بلا امتیاز احتساب
  • جنرل باجوہ نے ٹیک اوور کی دھمکی دی، فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے، خواجہ آصف کا دعویٰ
  • فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت
  • فیض حمید کو سزا ادارے کا اندرونی معاملہ ہے: وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا
  • سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا سزا کوچیلنج کرنے کا فیصلہ