ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر الیکشن نہ کروانا غیر آئینی ہے، شبلی فراز کا خط
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
سینیٹ میں خالی نشست پر الیکشن کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے چیئرمین سینٹ اور الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر الیکشن نہ کروانا غیر آئینی ہے۔
شبلی فراز نے خط میں کہا کہ ثانیہ نشترِ کی خالی نشست پر الیکشن نہیں کروائے گئے۔ ثانیہ نشترِ کا استعفی 10 مارچ کو منظور ہوا۔ آرٹیکل 224 کے تحت 30 دن میں خالی نشست پر انتخابات کروانا لازم ہے۔
مزید پڑھیں: ثانیہ نشتر کا سینیٹ سے استعفیٰ منظور
شبلی فراز نے لکھا کہا کہ ثانیہ نشترِ کی خالی نشست پر انتخاب کی مقررہ مدت گزر چکی ہے۔ خالی نشست پر انتخابات نہ کروانا غیر آئینی ہے۔ اس غیر آئینی اقدام سے خیبرپختونخوا کے عوام کے حقوق کی نفی ہو رہی ہے۔
شبلی فراز نے لکھا کہ خیبر پختونخوا میں پہلے بھی 11 نشستوں پر انتخابات نہیں ہوئے،یہ غیر آئینی اقدام آئین اور خیبر پختونخوا کی محرومیوں میں اضافے کا سبب ہے۔ وفاق کی علامت سینیٹ میں خیبر پختونخواہ نمائندگی سے محروم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثانیہ نشتر خیبر پختونخوا سینیٹ شبلی فراز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ثانیہ نشتر خیبر پختونخوا سینیٹ شبلی فراز خالی نشست پر الیکشن کی خالی نشست پر شبلی فراز نے ثانیہ نشتر
پڑھیں:
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ، آئینی عہدوں پر رہتے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ کا کہنا تھا کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قائد محمد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔