سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 20 منٹ تک اپنے دلائل مکمل کر لیں، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ میں کوشش کرونگا آج دلائل مکمل کر لوں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان  نے کہا کہ اگر وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل آج مکمل ہوئے اٹارنی جنرل کل دلائل دیں گے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، رینجرز اور ایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے کے خلاف سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے، یا ایس پی کیس چلاتا ہے، بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے، ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کاہ کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس کیس کے مستقبل کیلئے بہت گہرے اثرات ہونگے، ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کل بھی جواب الجواب کا سلسلہ جاری رکھیں گے، عدالت نے خواجہ حارث کو کل 30 منٹ میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت  کردی۔

جسٹس امین الدین خان  نے کہا کہ خواجہ حارث کے بعد کل ہی اٹارنی جنرل کو بھی سنیں گے، خواجہ حارث  نے کہا کہ ججز کے سوالات زیادہ نہ ہوتے تو آج ہی مکمل کر لیتا،  جسٹس مسرت ہلالی  نے ریمارکس دیے کہ کل کی ذمہ داری مجھ پر ڈال دیں کسی کو سوال نہیں کرنے دوں گی، جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں اب کوئی سوال نہیں کروں گا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی  نے کہا کہ آپ نے فیصل صدیقی کو ایف بی علی کا نام لینے سے روکا تھا، اب ہر روز ایف بی علی کا نام لیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل نے نے ریمارکس دیے خواجہ حارث ایف آئی آر نے کہا کہ کے بغیر

پڑھیں:

عمرایوب کی درخواستِ ضمانت پر دلائل کیلئے بابر اعوان نے مزید مہلت مانگ لی

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)اپوزیشن لیڈر عمرایوب کی درخواستِ ضمانت پر دلائل کیلئے بابر اعوان نے مزید مہلت مانگ لی۔راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی جانب سے دائر کی گئی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔عمر ایوب اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔عمر ایوب کی درخواست پر دلائل کے لیے بابر اعوان نے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔

(جاری ہے)

عدالت نے 24 اپریل تک عمر ایوب کی درخواستِ ضمانت کی سماعت ملتوی کر دی۔سماعت کے دوران 9 مئی کے 11 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کی گئیں۔راجہ بشارت، صنم جاوید، مشال یوسفزئی، سمابیہ طاہر کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔پراسیکیوشن نے ملزمان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کر دی۔یاد رہے کہ عمر ایوب کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ ٹیکسلا اور تھانہ حسن ابدال میں مقدمات درج ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید  30 دن کی توسیع کردی گئی
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
  • اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
  • کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
  • عمرایوب کی درخواستِ ضمانت پر دلائل کیلئے بابر اعوان نے مزید مہلت مانگ لی
  • 19 اپریل صوبائی خود مختاری اور جمہوری بالا دستی کا دن ہے: ایمل ولی
  • لاہور: سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر