کالا باغ ڈیم پر آصف زرداری کو کیا ڈیل آفر کی گئی تھی اور چھ نہروں کے معاملے کا کیا بنے گا ؟ حامد میر نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر نے دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کے منصوبے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا منصوبہ واپس ہوجائیگا۔
لیسکو کا نیا ویژن کرپشن کا خاتمہ ،جو لوگ چوری اور سینہ زوری کرتے ہیں ان کو روکنا ہے: سی ای او رمضان بٹ
نجی ٹی وی کے پروگرام میں حامد میر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ایک تاریخی حقیقت بتانے جا رہا ہوں جس کا میں خود عینی شاہد ہوں کہ 2004 میں آصف علی زرداری جب اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید تھے تو ان کے ساتھ باقاعدہ طور پر اسی طریقے سے ڈیل کی گئی تھی جس طرح آج کل عمران خان کے ساتھ ان کی اپنی پارٹی کے کچھ لوگ جیل میں ملتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کوئی ڈیل ہوجائے۔
حامد میر نے دعویٰ کیا کہ اسی طرح جب زرداری صاحب کے ساتھ بھی ان کی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں نے ڈیل کرنے کی کوشش کی اور پھر اس وقت کے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی اہتشام جمیل بھی اس میں شامل ہوگئے اور پھر آصف زرداری کو یہ ایک ڈیل دی گئی کہ اگر پیپلزپارٹی کالاباغ ڈیم کی حمایت کرے تو انہیں ناصرف رہا کردیا جائے گا بلکہ حکومت میں بھی لے آئیں گے۔
کراچی،کورنگی : گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد بجھ گئی
سینئر صحافی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت آصف علی زرداری نے پارٹی کے ساتھیوں کے ذریعے بے نظیر بھٹو کے ساتھ صلاح مشورہ کیا تو یہ طے پایا کہ ہم یہ رسک نہیں لے سکتے، کیونکہ تین صوبوں کی اسمبلیاں کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کر چکی ہیں تو ہم یہ کام یعنی حمایت نہیں کرسکتے۔حامد میر کے مطابق پھر جب عدالت کے ذریعے آصف علی زرداری رہا ہوگئے تو ان کو پھر دوبارہ دوسرے کیسز میں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد پھر وہ پاکستان سے باہر چلے گئے تھے۔
آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کے نام کا اعلان کر دیا
سینئر صحافی نے چھ نئی نہروں کے معاملے کے پیش نظر اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے اشو پر اسٹیبلشمنٹ نے پیپلزپارٹی کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پیپلزپارٹی نے انکار کردیا، حامد میر کے بقول چھ نئی نہروں کا اشو بھی کالاباغ ڈیم کی طرح پیپلزپارٹی کے لیے بقا کا مسئلہ ہے، پیپلزپارٹی کے پاس صرف صدر، چیئرمین سینیٹ کا آئینی عہدہ ہے اور دو گورنرز کے عہدے ہیں، یہ تین چار عہدے اپنے پاس رکھنے کیلئے پیپلزپارٹی سندھ میں اپنی پوری سیاست کو قربان نہیں کر سکتی، یہ پیپلزپارٹی میں طے ہو چکا ہے۔
9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس
حامد میر کے مطابق یہ فیصلہ بلاول بھٹو نے کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا منصوبہ واپس ہوجائیگا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت سیشن عدالت لاہور میں ہو رہی ہے، جس دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی ہرجانے کے دعوے پر سماعت کر رہے ہیں جبکہ عمران خان کے وکیل میاں محمد حسین جرح کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دوران جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کئے۔
ان کا کہنا تھا یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کاقانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کیلئے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاون آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔عمران خان کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیایہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا، شہباز شریف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانی پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مجھے یاد نہیں، 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017 میں الزام لگا تو بانی پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانی پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پاناما کیس واپس لینے کے لئے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔
پنجاب بھر میں ہیٹ ویو کا خدشہ، یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات کا امکان
مزید :