چین ویتنام ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینا عالمی اہمیت کا حامل ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
چین ویتنام ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینا عالمی اہمیت کا حامل ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھںگ نے ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈگواٹرز میں کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری تولام کے ساتھ بات چیت کی۔منگل کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ اس سال چین اور ویتنام کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ ہے اور “چین اور ویتنام کے درمیان افرادی و ثقافتی تبادلوں کا سال” ہے۔چین ویتنام ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینا عالمی اہمیت کا حامل ہے۔ چین اور ویتنام کو یکطرفہ غنڈہ گردی کا مقابلہ کرنے اور عالمی آزاد تجارتی نظام اور صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔
شی جن پھنگ نے چین ویتنام ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو گہرا کرنے کے لئے چھ نکاتی تجویز پیش کی، جس میں زیادہ اعلیٰ معیار کا باہمی اسٹریٹجک اعتماد بڑھانا، زیادہ مضبوط سیکیورٹی تحفظ قائم کرنا، زیادہ اعلیٰ معیار کے باہمی فائدہ مند تعاون کو وسعت دینا، رائے عامہ کے تعلقات کو مزید ٘مضبوط بنانا، زیادہ قریبی کثیرالجہتی تعاون کرنا ، اقوام متحدہ کی مرکزیت پر مبنی عالمی نظام اور بین الاقوامی قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظم و نسق کی حفاظت کرنا اور سمندری معاملات میں مزید بہتر روابط کرنا شامل ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین کی بڑی مارکیٹ ہمیشہ ویتنام کے لئے کھلی رہےگی اور چین ویتنام کی اعلی معیار کی مزید مصنوعات درآمد کرےگا۔ چین
ویتنام میں سرمایہ کاری کے لئے چینی کمپنیوں کی ترغیب دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سمندری معاملات کو مناسب طریقے سے سنبھالنا اور بحیرہ جنوبی چین میں ضابطہ اخلاق جلد از جلد طے پانا ضروری ہیں۔تولام نے کہا کہ ویتنام ایک چین کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے، چین کی وحدت کی حمایت کرتا ہے اور “تائیوان کی علیحدگی” کے کسی بھی اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ویتنام چین کے ساتھ تعاون اورکوآرڈینیشن کو مضبوط بناتے ہوئے کثیر الجہتی اور بین الاقوامی تجارتی ضوابط کو برقرار رکھنے اور فریقین کےمابین دستخط
شدہ تمام معاہدوں کی پاسداری کرنے کے لئے تیار ہے۔ ویتنام چین کے ساتھ بحری اختلافات کو مناسب طریقے سے سنبھالنے اور سمندری استحکام کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔بات چیت کے بعد دونوں جنرل سیکرٹریز نے چین اور ویتنام کے درمیان دستخط شدہ دوطرفہ تعاون کی 45دستاویزات کی پیشکش کا مشاہدہ کیا ۔ دونوں فریقوں نے ایک “مشترکہ بیان” جاری کیا۔ اسی روز شی جن پھنگ نے ویتنام کے وزیر اعظم دونگ ہوئیکونگ اور ویتنام کی قومی اسمبلی کے چیئرمین تران تھانح مان سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین ویتنام ہم نصیب
پڑھیں:
پاک فوج کردار، حوصلہ اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے، آرمی چیف
KHARIAN:آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاہے کہ پاک فوج نے ہمیشہ کردار، جرات اور قابلیت کی بھرپور صفات کو برقرار رکھا۔ پاکستان آرمی کردار، حوصلہ اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے، جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سپاہیوں نے بخوبی ثابت کیے ہیں۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے پاکستان آرمی کی میزبانی میں آٹھویں بین الاقوامی پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ (PATS) مقابلے جو14 سے 18 اپریل تک کھاریاں گیریژن میں ہوئے کی اختتامی تقریب میں بطورمہمان خصوصی شرکت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایسی مشقیں باہمی سیکھنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں اور PATS ایک ایسا موثر فورم ہے جو فوجی صلاحیتوں اور حکمت عملی کو یکجا کرتا ہے اور عصر حاضر کی جنگی نوعیت کے مطابق ٹیم سپرٹ کو فروغ دیتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق60 گھنٹوں پر مشتمل اس سخت اور بھرپور پٹرولنگ مشق کا مقصد شرکاء کے درمیان جنگی مہارتوں کا تبادلہ اور پیشہ ورانہ تجربات کو شیئر کرنا تھا تاکہ جدید حربی صلاحیتوں میں بہتری لائی جا سکے۔
مشق کا مقصد فورم کے شرکاء کی طرف سے جدید خیالات ،تجربات کے اشتراک کے ذریعے جنگی مہارتوں کو بڑھانا تھا ۔مشق میں پاکستان آرمی کی 7 ٹیموں کے علاوہ پاکستان نیوی کی ایک ٹیم اور 15 دوست ممالک کی افواج کی ٹیموں نے شرکت کی جن میں بحرین، بیلاروس، چین، سعودی عرب، مالدیپ، مراکش، نیپال، قطر، سری لنکا، ترکیہ، امریکہ اور ازبکستان شامل تھے۔
جبکہ بنگلہ دیش، مصر، جرمنی، کینیا، میانمار اور تھائی لینڈ کے نمائندوں نے بطور مبصر مشق کا مشاہدہ کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ PATS نے ایک سنجیدہ اور مقابلہ جاتی فوجی مشق کے طور پر عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں شریک تمام ٹیموں کی پیشہ ورانہ مہارت، جسمانی و ذہنی برداشت اور بلند حوصلے کو سراہا۔
آخرمیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی ٹیموں اور افراد کو انعامات سے نوازا، بین الاقوامی مبصرین اور مختلف ممالک کے دفاعی اتاشیوں نے بھی تقریب میں شرکت کی اور اس پیشہ ورانہ مشق کے اعلیٰ انتظامات اور معیار کو سراہا۔